Jannah Theme License is not validated, Go to the theme options page to validate the license, You need a single license for each domain name.
اسلامی دنیاخبریںدنیاشاملبنان

لبنان میں مقیم شامی مہاجرین اور پناہ گزین ایک عظیم انسانی مشکلات سے دوچار

لبنان میں مقیم شامی مہاجرین اور پناہ گزین ایک عظیم انسانی مشکلات سے دوچار

اس وقت لبنان میں رہنے والے 10 میں سے 9 شامی مہاجرین فقر کی لکیر سے نیچے ہیں اور انہیں اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

ہمارے ساتھی رپورٹر کی اس سلسلے میں تیار رپورٹ پر توجہ دیں۔

جہاں لبنان کو شدید سماجی اور اقتصادی مشکلات پر قابو پانے کے لئے بڑی اصلاحات کی ضرورت ہے وہیں بہت سے لبنانی شہری شامی پناہ گزینوں کو اقتصادی بحران کی وجہ سمجھتے ہیں۔

اس خیال سے لبنان میں رہنے والے شامی مہاجرین کو امتیازی سلوک، تشدد اور جبری ملک بدری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مزید برآں، لبنان کی اقتصادی، سیاسی اور سماجی صورتحال کی خرابی نے شامی پناہ گزینوں کو لبنانی حکومت کی طرف سے سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور شام کے سخت حالات کی پرواہ کئے بغیر انہیں واپس جانے پر مجبور کیا ہے۔

لبنان میں زندگی گزارنے کی مشکل صورتحال اس ملک میں رہنے والے بہت سے شامی مہاجرین کو یورپ کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور کرتی ہے۔

لیکن یورپ میں ایمیگریشن مخالف پوزیشنوں کی مسلسل بڑھتی ہوئی توسیع اور یورپی پارلیمان کے حالیہ انتخابات میں دائیں بازو کی جماعتوں کی بے مثال کامیابی سے یورپ کی طرف ایمی گریشن مزید مشکل ہو جائے گی اور شامی مہاجرین یورپ جانے کا موقع کھو دیں گے۔

مئی کے شروع میں یورپی یونین نے اعلان کیا کہ وہ لبنان کو اپنے سرحدی کنٹرول کے طریقہ کار کو مضبوط کرنے کے لئے ایک بلین یورو دیں گے۔

بلا شبہ شامی پناہ گزینوں کے بحران کو عارضی اور محدود اقدامات سے حل نہیں کیا جا سکتا خاص طور پر جو شامی مہاجرین لبنان، ترکی، اردن‌ اور عراق سمیت خطے کے ممالک میں مقیم ہیں انہیں اس طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے۔

اس لئے شامی پناہ گزینوں کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے ایک جامع نقطہ نظر، انسانی ہمدردی کی کوششوں، بڑی بین الاقوامی امداد کی فراہمی اور دمشق حکومت کے ساتھ سیاسی ہم آہنگی قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

جب تک شام میں سیاسی اور اقتصادی بحران جاری رہے گا لبنان میں مقیم شامی مہاجرین جن کی تعداد 15 لاکھ سے زیادہ ہے، لبنان میں ہی رہیں گے اور اس ملک پر دباؤ ڈالیں گے۔

Syrian internally displaced people walk in the Atme camp, along the Turkish border in the northwestern Syrian province of Idlib, on March 19, 2013. The conflict in Syria between rebel forces and pro-government troops has killed at least 70,000 people, and forced more than one million Syrians to seek refuge abroad. AFP PHOTO/BULENT KILIC (Photo credit should read BULENT KILIC/AFP/Getty Images)

لبنان میں مقیم شامی پناہ گزینوں کے حوالے سے افہام و تفہیم اور ہم آہنگی کے فقدان کی وجہ سے اس بات کا امکان نہیں ہے کہ لبنانی سیاسی اور عسکری حکام شامی پناہ گزینوں کی جبری واپسی پر عمل درآمد کر پائیں گے۔

نتیجے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ لبنان کو بحران سے نپٹنے اور ملک میں شامی پناہ گزینوں کی موجودگی کی وجہ سے پیدا ہونے والے چیلنجز پر قابو پانے کے لئے عالمی برادری سے سیاسی تعاون اور اقتصادی امداد کی ضرورت ہے، ورنہ لبنان کے عوام بالخصوص شامی پناہ گزینوں اور اس ملک میں مقیم پناہ گزینوں کو بڑی انسانی تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button