ماتمی انجمنیں اور حسینی شعائرمقالات و مضامینمقدس مقامات اور روضے

12 محرم الحرام كی مناسب سے ایك تحریر

12 محرم الحرام سن 61 ہجری کا سورج طلوع ہوا تو اہل بیت علیہم السلام کے مصائب کی نئی داستان رقم ہوئی۔

11 محرم الحرام سن 61 ہجری کو اسیران کربلا فوج یزید کے ساتھ کربلا سے کوفہ روانہ ہو گئے، صحراء کربلا میں شہیدوں کے بے گور و کفن جنازے ہیں، کوئی نہیں جو انہیں دفن کرے، روایت میں ہے کہ بنی اسد کی خواتین نے اپنے مردوں سے کہا کہ جائیں اور جا کر شہداء کو دفن کریں، کسی مرد میں ہمت نہیں جو شہداء کو دفن کرنے کے لئے جائے۔ سلام ہو بنی اسد کی خواتین کی جرات و ہمت پر کہ انہوں نے ہاتھوں میں بیلچے اور پھاوڑے لئے اور صحرائے کربلا کی جانب روانہ ہونا چاہتی ہیں کہ ایک مرتبہ مردوں کی غیرت نے گوارا نہ کیا اور انہوں نے خواتین سے وہ بیلچے و پھاوڑے لئے اور شہیدوں کو دفن کرنے کے لئے صحرائے کربلا میں پہنچ گئے۔ با اعجاز حجت خدا حضرت امام زین العابدین علیہ السلام بھی تشریف لائے اور ان کی نگرانی میں شہیدوں کو دفن کیا گیا۔

اے آقا حسین کے زائرو! کربلا کی زیارت تمہیں مبارک ہو، کربلا میں سونے کے گنبد اور ضریح دیکھ کر صبر آ جاتا ہے، لیکن خیال رہے کہ آقا حسین علیہ السلام کا پامال جنازہ قبر مبارک میں ایک چٹائی پر ہے۔‌

دوسری جانب بارہویں محرم کی شب اسیران کربلا نے بیرون کوفہ بسر کیا، جب 12 محرم کا سورج طلوع ہوا، بازار سج گئے، تماشائی جمع ہو گئے تو عبید اللہ ابن زیاد ملعون کے حکم پر اسیران کربلا کو کوفہ میں داخل کیا گیا۔

اہل کوفہ کی نظر جیسے ہی شہیدوں کے سروں اور اسیروں کی مظلومیت پر پڑی تو گریہ کرنے لگے، حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے ان کی بے وفائی، خیانت اور غداری کو یاد کرتے ہوئے ان کی مذمت کی۔

روایت کے مطابق 12 محرم سن 95 ہجری کو امام زین العابدین علیہ السلام کی مدینہ میں شہادت ہوئی، مدینہ منورہ میں آل محمد علیہم السلام کا پہلا اور واحد جنازہ ہے جو بڑی شان و شوکت کے ساتھ اٹھا۔ مرد و زن، پیر و جواں اور بچے سب تشییع جنازہ میں شریک ہوئے، امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنے بابا کی نماز جنازہ پڑھی۔  راوی کا بیان ہے کہ جیسے ہی امام محمد باقر علیہ السلام نے اللہ اکبر کہا زمین سے آسمان تک اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہو گئیں۔

 کربلا میں گنبد و بارگاہ ہے کہ جب کوئی زائر جاتا ہے تو زیارت کر کے اسے صبر آ جاتا ہے، لیکن افسوس صد افسوس جنت البقیع مدینہ منورہ س سال سے ویران ہے،

خدایا! امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور میں تعجیل فرما۔

متعلقہ خبریں

Back to top button