ہندوستان بھر میں عاشورہ کا جلوس برآمد ہوا
سری نگر کے قدیم روایتی جلوس کے علاوہ ہندوستان میں سارے جلوس برآمد ہوئے۔
لکھنو میں یوم عاشورا کو کالا امام باڑہ، امام باڑہ ناظم صاحب، شاہی جامع مسجد اور دیگر امام بارگاہوں اور کربلاؤں میں یوم عاشورہ کے اعمال انجام دیے گئے۔
لکھنو کا تاریخی مرکزی جلوس امام باڑہ ناظم صاحب سے برآمد ہوا، جلوس سے قبل مولانا سید فرید الحسن پرنسپل جامعہ ناظمیہ لکھنو نے مجلس عزا خطاب فرمائی، جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا کربلا تال کٹورا پر اختتام پذیر ہوا،
کربلا تال کٹورا، امام باڑہ ناظم صاحب، امام باڑہ غفرانمآب، امام باڑہ زکی علی خان، کالا امام باڑہ ، کربلا نصیر الدین حیدر وغیرہ میں عزاداروں کے لئے فاقہ شکنی کا بھی اہتمام کیا گیا۔
نماز مغربین کے بعد چھوٹا امام باڑہ میں مولانا محمد میاں عابدی، امام باڑہ غفرانمآب میں مولانا سید کلب جواد اور شبیہ روضہ کاظمین میں مولانا میثم زیدی نے شام غریباں کی مجلسیں پڑھیں۔
دہلی میں مزار شہید رابع پنجہ شریف سے عاشورہ کا قدیمی روایتی جلوس برآمد ہوا، درگاہ شاہ مرداں دہلی میں بھی جلوس برآمد ہوا، جلوس سے قبل مولانا سید صفی حیدر نے مجلس کو خطاب فرمایا۔ اسی طرح شام غریباں کی بھی مجلسیں منعقد ہوئیں۔
ممبئی میں یوم عاشورا مرکزی جلوس ڈونگری سے برآمد ہوا اور کربلا رحمت آباد میں اختتام پذیر ہوا۔ نماز مغربین کے بعد شام غریباں کی مجلس بھی منعقد ہوئیں۔
حیدرآباد دکن میں مرکزی جلوس بادشاہی عاشور خانے سے برآمد ہوا اور مسجد الہیہ پر اختتام پذیر ہوا۔ شب میں مجلس شام غریباں بھی منعقد ہوئے۔
بڈگام کشمیر کا سب سے بڑا جلوس آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی قیادت میں امام بارگاہ سے برآمد ہوا اور مرحوم مولانا سید مصطفی موسوی صفوی مرحوم کی رہائش گاہ دارالمصطفی بڈگام پر اختتام پذیر ہوا۔ دوسرا بڑا جلوس ذوالجنا گلشن باغ مدین بوٹا کدل سری نگر سے برآمد ہوا اور خانقاہ میر شمس الدین اراکی سری نگر میں اختتام پذیر ہوا۔ البتہ سری نگر کا تاریخی روایتی مرکزی جلوس اس سال بھی حکومت کی اجازت نہ ملنے کے سبب برآمد نہ ہو سکا۔
اسی طرح ہندوستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر حتی گاؤں دیہات میں بھی عاشورا کا جلوس برآمد ہوا، جس میں شیعوں کے علاوہ اہل سنت اور ہندوؤں نے بھی شرکت کی۔
واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے یوم عاشورا پر بیان دیتے ہوئے لکھا: حضرت امام حسینؓ کی زندگی ہمیں قربانی، سچائی اور مساوات کی اقدار پر عمل پیرا ہونے کا درس دیتی ہے۔ آج محرم کے دن ہمیں ان کے دکھائے ہوئے امن، اتحاد اور سماجی انصاف کے راستے پر چلنے کا عہد کرنا چاہیے۔
اسی طرح راہل گاندھی کی بہن اور کانگریس لیڈر محترمہ پرنکا گاندھی نے اپنے ٹویٹ اکاؤنٹ پر لکھا: محرم کا دن ہمیں اصولوں اور انصاف کے لیے حضرت امام حسین کی شہادت کی یاد دلاتا ہے۔ ان کی قربانی ہمیں مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہونے اور انصاف اور سچائی کے لیے لڑنے کی ترغیب دیتی ہے۔ حضرت امام حسین کی شہادت کو سلام!