خبریںماتمی انجمنیں اور حسینی شعائرمقالات و مضامینمقدس مقامات اور روضے

9 محرم الحرام۔ تاسوعا حسینی

9 محرم الحرام سن 61 ہجری کو شمر ملعون عبید اللہ ابن زیاد کا خط لے کر کربلا پہنچا اور عمر ابن سعد کے سامنے وہ خط پڑھ کر سنایا۔

عبید اللہ ابن زیاد کے خط کا مضمون سن کر عمر ابن سعد نے شمر ملعون سے کہا: تجھ پر وائے ہو! اپنی آخرت خراب کر لی، کتنا برا فرمان لایا ہے، مجھے امید تھی کہ یہ مسئلہ صلح پر تمام ہو جائے گا، خدا کی قسم! حسین (علیہ السلام) تسلیم نہیں ہوں گے کیونکہ ان کے پہلو میں ان کے والد علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کا دل ہے۔ شمر نے اس سے کہا: بتاؤ اب کیا کرو گے؟ کیا تم امیر کی اطاعت کرتے ہوئے حسین ابن علی (علیہ السلام) سے جنگ کرو گے یا پھر جنگ نہیں کرو گے تو میں لشکر کا کمانڈر بن جاؤں۔

عمر ابن سعد نے کہا: میں تمہیں لشکر کا کمانڈر نہیں بننے دوں گا، تم اس کی اہلیت نہیں رکھتے، میں خود لشکر کا کمانڈر ہوں، تم پیادوں کے لشکر کے کمانڈر ہو، آخر کار عمر ابن سعد نے 9 محرم الحرام سن 61 ہجری بروز جمعرات شام تک جنگ کی تیاری کر لی۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:  9 محرم الحرام سن 61 ہجری وہ دن ہے کہ کوفہ اور شام کے لشکر نے امام حسین علیہ السلام اور ان کے اصحاب کا محاصرہ کر لیا، ابن مرجانہ اور عمر ابن سعد لشکر کی کثرت پر خوشی کا اظہار کر رہے تھے، اس دن انہوں نے امام حسین علیہ السلام کو تنہا اور غریب سمجھا اور سمجھ گئے کہ اب کوئی ان کی مدد کو آنے والا نہیں ہے، اہل عراق ان کی مدد نہیں کریں گے۔  اس کے بعد امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: میرے ماں باپ اس (امام حسین علیہ السلام) پر قربان ہو جائیں جن کو غریب و تنہا اور کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔

9 محرم الحرام سن 61 ہجری کو شمر ملعون حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا کے بیٹوں یعنی حضرت عباس علیہ السلام اور ان کے بھائیوں کے لئے امان نامہ لایا، جس کو ان وفاداروں اور غیرت مندوں نے رد کر دیا۔

روز تاسوعا عصر کے ہنگام عمر ابن سعد ملعون نے جنگ کا نقارہ بجایا اور لشکر نامراد کو کاروان حسینی پر حملہ کرنے کا حکم دیا۔ امام حسین علیہ السلام نے حضرت عباس علیہ السلام کو حکم دیا کہ ان سے ایک شب کی مہلت لے لو، حضرت عباس علیہ السلام نے مہلت لی تاکہ یہ جنگ 10 محرم سن 61 ہجری کی صبح ہو۔

اسی دوران جناب حبیب ابن مظاہر علیہ السلام اور جناب زہیر قین علیہ السلام نے اتمام حجت کے لئے فوج جفا کار سے گفتگو کی تاکہ اگر کوئی ہدایت پانا چاہے تو وہ ہدایت پا جائے لیکن ان کے پیٹ مال حرام سے بھرے اور ان کی نظروں میں دنیا کی ہوس تھی، ان پر کوئی اثر نہ ہوا۔

9 محرم الحرام کا سورج غروب ہوا اور شب عاشور آگئی۔ امام حسین علیہ السلام اور ان کے اصحاب نے یہ پوری شب تلاوت قران، نماز اور اللہ کی تسبیح و تہلیل میں بسر کی۔

شب عاشور میں امام حسین علیہ السلام نے اپنے اصحاب کو جمع کیا اور ان سے بیعت کو واپس لیتے ہوئے انہیں آزادی دی کہ جو جانا چاہے چلا جائے، اگر روشن چراغ میں جانے میں شرم آ رہی ہے تو چراغ بجھا دیتا ہوں جسے جانا ہو چلا جائے لیکن کوئی چاہنے والا نہ گیا۔

شب عاشور امام حسین علیہ السلام اور ان کی بہن شریکۃ الحسین حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا کی گفتگو ہوئی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button