اسلامی دنیاایشیاءپاکستانخبریںدنیاماتمی انجمنیں اور حسینی شعائرمقالات و مضامین

9 محرم الحرام، یوم حضرت علی اصغر علیہ السلام

بر صغیر ہند و پاک میں 9 محرم الحرام کو حضرت علی اصغر علیہ السلام کے مصائب بیان ہوتے ہیں۔

واقعہ کربلا کے سب سے کمسن مجاہد و شہید حضرت علی اصغر علیہ السلام معمار کربلا سید الشہداء امام حسین علیہ السلام اور حضرت رباب سلام اللہ علیہا کے فرزند تھے۔

روایات کے مطابق 28 رجب سن 60 ہجری کو امام حسین علیہ السلام اپنے اہل حرم اور خاص اصحاب کے ساتھ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کے لئے روانہ ہوئے۔ امام عالی مقام کے سفر سے کچھ دن قبل جناب علی اصغر علیہ السلام کی مدینہ منورہ میں ولادت ہوئی اور چند دن کی عمر میں ہی آپ کاروان حسینی میں شامل ہوئے اور کربلا پہنچے۔

کربلا میں جب فوج شام نے پانی پر پابندی لگائی تو دوسرے شہیدوں اور اسیروں کی تشنگی میں آپؑ بھی شریک ہوئے۔ ظاہر ہے روز عاشورا جس نے جتنی جلدی جام شہادت نوش کیا اس کی تشنگی سیرابی میں بدل گئی اور جس کی شہادت جس قدر بعد میں ہوئی اسے اسی قدر مزید تشنگی کی اذیت برداشت کرنی پڑی۔ حضرت علی اصغر علیہ السلام کا شمار آخری شہداء میں ہوتا ہے تو آپؑ کی تشنگی بھی زیادہ دیر رہی ۔

حضرت علی اصغر علیہ السلام اگرچہ واقعہ کربلا کے سب سے کم سن شہید اور مجاہد ہیں لیکن آپؑ کی شہادت نے مظلوم کربلا امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت اور حقانیت اور اسی طرح دشمنان اہل بیت کے ظلم و ستم اور قساوت و سنگدلی کو دنیا پر ظاہر کر دیا کہ بلا تفریق دین و مذہب اور بلا تفریق رنگ و نسل ہر وہ انسان جس کے سینے میں انسان کا دل ہے جب وہ آپؑ کی شہادت کو سنتا ہے تو وہ امام حسین علیہ السلام سے قریب ہوتا ہے اور یزید اور یزیدیت سے نفرت کرتا ہے۔

دنیا تصور نہیں کر سکتی کہ کوئی انسان اس کمسنی میں کسی کو کوئی درس دے سکتا ہے، لیکن سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے اس کمسن فرزند نے رہتی دنیا تک انسانوں کو وہ درس انسانیت و حریت دیا کہ اگر اس پر دنیا عمل کر لے تو سعادت مند اور خوش بخت ہو جائے۔ آپؑ کے عظیم دروس میں سے ایک درس غیرت ہے۔ چاہے وہ غیرت دینی ہو یا غیرت انسانی ہو۔

یہ غیرت ہی انسانیت کا خاصہ ہے، جس کے پاس غیرت نہیں اس کے پاس دین نہیں، جس کے پاس غیرت نہیں اس کے پاس انسانیت نہیں۔ وہ ظاہراً انسان تو ہے لیکن انسانیت سے اس کا کوئی واسطہ نہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button