اسلامی دنیاپاکستانخبریں

پاکستانی علماء نے محرم کے مہینہ میں تشدد سے اجتناب اور ادیان کے درمیان ہم آہنگی پر زور دیا

پاکستان کے علماء کرام نے اس ہفتے اس ملک کے باشندوں سے کہا کہ وہ محرم کے مہینے میں پرامن بقائے باہمی کے لئے رواداری کو یقینی بنانے اور مذاہب کے درمیان تشدد سے بچنے اور ہماہنگی کے لئے قومی اعلان پیغام پاکستان پر عمل در آمد کریں۔

جنوری 2018 میں پاکستان میں مختلف مذاہب کے علماء نے مشترکہ طور پر اس ملک میں مذہبی اور فرقہ وارانہ تشدد پر ایک مسودہ تیار کیا تھا۔

پیغام پاکستان کے نام سے یہ اقدام غیر قانونی اکثریت پسند گروپوں جیسے کہ انتہا پسندی گروپ تحریک طالبان پاکستان کے بڑھتے ہوئے حملوں کے درمیان سامنے آیا جو مذہب کے نام پر شہریوں اور سیکورٹی فورسز کے خلاف تشدد کو جائز قرار دیتے ہیں۔

مختلف مذاہب کے علماء نے محرم کے مہینے میں امن اور مذہبی ہم اہنگی کو یقینی بنانے اور انتہا پسندی، دہشت گردی اور عدم برداشت کے خطرے کو ختم کرنے کے لئے پیغام پاکستان کے چارٹر پر عمل درآمد کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔

یہ بات ملک کے معروف دانشوروں کی جانب سے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہی گئی ہے۔

مختلف اسلامی مذاہب کے علماء نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کہ مذہبی رہنما قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے اور ان مذہبی رہنماؤں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کریں گے جو اس ہدایت کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

اس بیان میں کہا گیا کہ علماء نے بھی حکومتی اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کا عزم کیا ہے اور اس ہدایت کی مکمل تعمیل کرنے اور ہر ایک سے اس کے نفاذ کی اپیل کی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کو تاریخی طور پر محرم کے مہینے میں فرقہ وارانہ تشدد کا سامنا رہا ہے۔

یہ مہینہ اہل تشیع کے لئے بہت اہم ہے جو کربلا میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کے نواسے امام حسین علیہ السلام کی شہادت کی یاد میں مجالس عزا اور دیگر عزاداری کے پروگرام کرتے ہیں۔

ان مذہبی اجتماعات پر حملے ماضی میں کئی بار ہو چکے ہیں اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دی جا چکی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button