کویت؛ عزاداری کو محدود کرنے کے قانون کے خلاف احتجاج پر سابق رکن قومی اسمبلی گرفتار
کویت کی "قبس” ویب سائٹ نے اطلاع دی کہ ملک کے اٹارنی جنرل نے کویت کی قومی اسمبلی کے سابق نمائندے اور ملک کی ممتاز شیعہ شخصیت حسین القلاف کو گرفتار کر کے سینٹرل جیل بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی تیار کردہ رپورٹ پر توجہ دیں۔
کویت میں شیعوں کی عزاداری کو روکنے کے لنے کویتی حکومت کی سرگرمیاں جاری ہیں، کویتی حکومت کے اس طرز عمل کے خلاف احتجاج کرنے والے کویتی پارلیمنٹ کے ایک سابق شیعہ نمائندے کی گرفتاری خبروں میں نمایاں ہے۔
کویت کی عام عدالت نے کویت کی قومی اسمبلی کے سابق نمائندے اور اس ملک کی ممتاز شیعہ شخصیت حسین القلاف کے خلاف لگائے گئے الزام کو ملک کے امیر پر تنقید قرار دیا کہ انہوں نے سوشل نیٹ ورک پر امام بارگاہوں میں شیعوں کی جانب سے ہونے والی عزاداری کے طریقہ کے سلسلے میں وزارت داخلہ کے اقدامات پر تنقید کی تو حکومت نے ان کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا۔
کویت کے وزیر خارجہ فہد یوسف سعود الصباح نے بھی امام بارگاہ کے باہر عزاداری کے انعقاد اور تبرکات عزا کے استعمال پر پابندی کی خبر دی۔
کویت کی وزارت داخلہ نے بھی شیعہ امام بارگاہوں کے بورڈ آف ٹرسٹیز اور ذمہ داروں کو کویت کے پرچم کے علاوہ کسی بھی قسم کے بینرز، بورڈ، پرچم اٹھانے اور احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے سے منع کیا اور کہا کہ ملک کے قوانین اور آئین کی پابندی کریں۔
نئے احکامات کے مطابق امام بارگاہ کے باہر کسی بھی قسم کا موکب، سبیل یا خیمہ لگانا مکمل طور پر منع ہے اور امام بارگاہ کے باہر جلوس اور ماتمداری غیر قانونی ہے۔
ایسے قانون اور احکام نے تنقید اور عدم اطمینان کی لہر کو جنم دیا ہے اور شیعوں نے ایسے فیصلوں کو فرقہ واریت کو ہوا دینے اور ملک میں پرامن بقائے باہمی کو کمزور کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
ورچول اسپیس کے اراکین نے ان جاری کردہ احکامات کو دینی اور مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیا اور بتایا کہ اس طرح کے احکامات کے اجرا سے ایسا ماحول بنایا جاتا ہے کہ جو بھی اس پر تنقید کرے اسے ملزم بنا کر گرفتار کر لیا جائے گا۔
سائبر اسپیس کے کارکنوں اور بلاگز نے مختلف مذہبی اور دینی سرگرمیوں خصوصا شعائر حسینی کے خلاف دباؤ ڈالنے کے لئے کویتی اداروں اور حکام کے حالیہ اقدامات پر بھی شدید تنقید کی۔