ماتمی انجمنیں اور حسینی شعائرمقالات و مضامینمقدس مقامات اور روضے

8 محرم الحرام، یوم عباس علیہ السلام

بر صغیر ہند و پاک میں 8 محرم الحرام علمدار حسینی حضرت عباس علیہ السلام سے مخصوص ہے۔  اس دن علماء و خطباء حضرت عباس علیہ السلام کے مصائب  بیان کرتے ہیں ، مرثیہ خواں اور نوحہ خواں حضرات حضرت عباس علیہ السلام کے حال کا مرثیہ اور نوحہ پڑھتے ہیں ۔

عزاداران حسینی حضرت عباس علیہ السلام کا علم اٹھاتے ہیں اور مختلف مقامات پر حضرت عباس علیہ السلام کی حاضری کی نذر ہوتی ہے۔

حضرت عباس علیہ السلام کی عظمت و فضیلت معصومین علیہم السلام کی نظر میں  ملاحطہ فرمائیں۔ 

1. کتاب الکبریت الاحمر میں منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خواب میں حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام سے فرمایا: أقرّالله ُ عینک ، فأنتَ بابُ الحوائج وَ اشفَع لمَن شئتَ۔ (خداوند عالم تمہاری آنکھوں کو روشن کرے، تم باب الحوائج ہو، جس کی چاہو شفاعت کرو۔)

2. کتاب معالی السبطین میں منقول ہے کہ امیر المومنین امام علی علیہ السلام نے بستر شہادت پر حضرت عباس علیہ السلام کو طلب کیا اور انہیں اپنے سینے سے لگایا اور فرمایا: وَلَدی وَ سَتَقرّ ُ بک َ فی یوم القیامة، أذا کانَ یومَ عاشورا وَ دَخَلتَ المَشرعة إیاک أن تَشربَ الماء وَ أخوک الحُسین ُ عطشان (میرے بیٹے! قیامت کے دن تمہارے سبب میری آنکھیں روشن ہو جائیں گی، (یعنی قیامت کے دن تمہاری وجہ سے مجھے سر بلندی ملے گی)، عاشور کے دن جب دریا میں داخل ہونا تو پانی نہ پینا جبکہ تمہارے بھائی حسین (علیہ السلام) پیاسے ہوں.)

سلام ہو اسوہ ایثار و وفا پر کہ عاشور کے دن جب نہر فرات تک پہنچ گئے چلو میں پانی لے لیا لیکن پانی نہیں پیا، فرمایا: وَالله لا أذوقُ الماءَ وَ سیدی الحَسینَ عطشانا (خدا کی قسم! میں پانی نہیں پیوں گا جب کہ میرے مولا و آقا حسین علیہ السلام پیاسے ہیں۔)

3. روایت میں ہے کہ جب قیامت کا دن برپا ہوگا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امیر المومنین علی علیہ السلام سے کہیں گے کہ فاطمہ (سلام اللہ علیہا) سے پوچھو، امت کی شفاعت اور نجات کے لئے تمہارے پاس کیا ہے؟ مولا امیر المومنین علیہ السلام حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پیغام پہنچائیں گے‌ تو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا فرمائیں گی: یا امیر المؤمنین ! کفانا لاجل ِ هذا المقام ِ الیدان ِ المَقطوعتان ِ مـِـن ابنی العباس (اے امیر المومنین! میرے بیٹے عباس کے دو دست بریدہ شفاعت کے لئے کافی ہیں۔)

(معالی السبطین، جلد 1، صفحہ 452)

4. مبلغ و محافظ انقلاب کربلا وہ قیام عاشورا حضرت امام زین العابدین علیہ السلام جو حضرت عباس علیہ السلام کے ایثار و قربانی کے گواہ ہیں، نے فرمایا: خداوند عالم! میرے چچا عباس پر رحمت نازل کرے، انہوں نے اپنے بھائی کی راہ میں ایثار و جہاد کیا یہاں تک کہ ان کے ہاتھ کٹ گئے تو اللہ نے حضرت جعفر بن ابی طالب کی طرح انہیں دو پر دیے جس سے وہ جنت میں فرشتوں کے ساتھ پرواز کر رہے ہیں، خدا کے نزدیک میرے چچا عباس کا مقام و مرتبہ اتنا بلند ہے کہ قیامت کے دن جسے مشاہدہ کر کے شہداء حسرت کریں گے۔

5. امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: میرے چچا عباس کمال بصیرت اور مستحکم ایمان کے مالک تھے، انہوں نے اپنے بھائی امام حسین علیہ السلام کی رکاب میں جہاد کیا اور شہید ہوئے۔

اسی طرح امام جعفر صادق علیہ السلام نے دوران زیارت حضرت عباس علیہ السلام کے اخلاص اور جہاد کے سلسلے میں فرمایا: گواہی دیتا ہوں اور خدا کو گواہ بناتا ہوں کہ آپ (حضرت عباس علیہ السلام) نے غازیان بدر اور مجاہدین راہ خدا کی راہ کو اختیار کیا، آپ نے راہ خدا میں اخلاص کے ساتھ جہاد کیا، اولیاء خدا کی نصرت میں اخلاص سے کام لیا اور ان کی پاسبانی کی، گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اپنی قوت و قدرت کے مطابق ذمہ داری ادا کی۔

6. امام علی نقی علیہ السلام نے حضرت عباس علیہ السلام کی زیارت میں فرمایا: امیر المومنین علیہ السلام کے فرزند ابوالفضل العباس پر سلام ہو، آپ نے غم خواری، ایثار اور اخوت کے ساتھ اپنی جان اپنے بھائی امام حسین علیہ السلام پر قربان کی، آپ نے دنیا کو آخرت کے لئے وسیلہ قرار دیا، آپ نے فدا کاری کرتے ہوئے خود کو اپنے بھائی پر فدا کر دیا، آپ دین کے محافظ اور لشکر حسینی کے علمبردار تھے، آپ نے تشنہ لبوں کو سیراب کرنے کی پوری کوشش کی اور اپنے دو ہاتھ راہ خدا میں کٹوا دئیے۔

مذکورہ بالا احادیث معصومین علیہم السلام سے باب الحوائج حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام کی عظمت و فضیلت، مقام و مرتبہ کا عرفان اور آپ کی علمداری، سقایت، شجاعت، وفاداری اور حجت خدا، ولی الہی، امام معصوم کی معرفت، اطاعت اور تسلیم محض واضح ہوتی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button