اسلامی دنیاماتمی انجمنیں اور حسینی شعائرمقدس مقامات اور روضے

7 محرم الحرام کی مناسبتیں

7 محرم الحرام ،بعض روایات کے مطابق اس دن بنی اسرائیل کے نبی کلیم خدا حضرت موسی علیٰ نبینا وآلہ و علیہ السلام سے خداوند عالم نے کوہ طور پر کلام کر کے انہیں معراج عطا کی اور مبعوث فرمایا تھا۔‌ لیکن سن 61 ہجری کو صحراء کربلا میں فخر موسیٰ سرکار سید الشہداء امام حسین علیہ السلام نے اپنے اصحاب و اہل حرم کے ہمراہ محض رضایت پروردگار کی خاطر تشنگی اور دشمن کے محاصرے کو برداشت کر کے معراج بندگی کی اعلی منزلیں طے کی۔
شب ہفتم امام عالی مقام نے عمر ابن سعد ملعون سے ملاقات اور گفتگو فرمائی۔ خولی بن یزید اصبحی ملعون جو امام حسین علیہ السلام کا شدید ترین دشمن تھا اس نے عبید اللہ ابن زیاد کو خط لکھ کر عمر ابن سعد کی شکایت کی، اس کے جواب میں اس ملعون نے عمر ابن سعد کو فوری حکم دیا کہ فرات پر پابندی شدید کر دی جائے تا کہ ایک قطرہ پانی بھی امام حسین علیہ السلام کے خیام میں نہ جا سکے۔
عبید اللہ ابن زیاد کے حکم کے مطابق عمر بن سعد نے عمر بن حجاج کے ذریعہ فرات پر پہرے کو شدید کر دیا ہے۔ قبیلہ بجیلہ کے نامراد عبداللہ بن حصین ازدی ملعون نے امام حسین علیہ السلام کو مخاطب کر کے آواز دی: ائے حسین! آسمانی رنگ کے پانی کو نہیں دیکھ پاؤ گے، خدا کی قسم تمہیں ایک قطرہ پانی بھی نہ ملے گا یہاں تک کہ اپنی جان دے دو۔ امام حسین علیہ السلام نے اسے بددعا دی: خدایا! اس کو تشنہ مار دے اور ہرگز اپنی رحمت کو اس کے شامل حال نہ کرنا۔
حمید بن مسلم کا بیان ہے: خدا کی قسم! واقعہ کربلا کے بعد جب میں نے عبداللہ بن حصین کو دیکھا تو وہ مسلسل پانی پی رہا تھا لیکن وہ سیراب نہیں ہو رہا تھا اور اسی عالم میں واصل جہنم ہو گیا۔
7 محرم الحرام سن 61 ہجری کے واقعات میں سے ایک واقعہ یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام کے باوفا صحابی اور جاں نثار شہید کربلا حضرت مسعود بن حجاج تیمی علیہ السلام اپنے فرزند ارجمند شہید کربلا حضرت عبدالرحمن بن مسعود علیہ السلام کے ہمراہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے، سلام عرض کیا اور آپ کے لشکر میں شامل ہو گئے اور روز عاشورہ حملہ اولیٰ میں شہید ہوئے، ان کا نام زیارت رجبیہ امام حسین علیہ السلام اور زیارت الشہداء میں موجود ہے۔
کتاب ابصار العین کے مطابق حضرت مسعود بن حجاج اور ان کے فرزند حضرت عبدالرحمن بن مسعود علیہما السلام امیر المومنین علیہ السلام کے شیعہ اور کوفہ کے بہادر لوگوں میں سے تھے۔ آپ عمر بن سعد کے لشکر میں شامل ہو کر کوفہ سے کربلا تشریف لائے اور کربلا پہنچ کر امام حسین علیہ السلام کے لشکر میں شامل ہو گئے۔ ظاہر ہے عبید اللہ ابن زیاد نے امام حسین علیہ السلام کی مدد پر جانے والوں پر پابندی لگا دی تھی لہذا آپ نے یہ حکمت عملی اپنائی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button