اتر پردیش میں گزشتہ ۴؍ دنوں سے جاری موسلا دھار بارش عام زندگی شدید متاثر ہوئی ہے۔ سریو اور راپتی ندی کے خطرے کے نشان کے اوپر بہنے سے بستی اور بارہ بنکی میں متعدد گاؤںزیر آب آگئے ہیں۔ بھاری بارش سے سدھارتھ نگر اور سنت کبیر نگر کے کئی علاقے ڈوب گئے ہیں اور معمولات ٹھپ پڑ کررہ گئے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ یوپی میں بجلی گرنے ا ور بارش سے متعلقہ دیگر حادثات میں ۳۸؍ افراد جان بھی گنوا چکے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ ضلع پرتاپ گڑھ میں۱۱؍ افراد کی موت ہوئی ہے۔ اس کے بعد سلطان پور میں اموات کی تعداد ۷؍ ہے جو دوسری سب سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ چندولی میں۶؍،مین پوری میں ۵؍ ،الہ آباد (پریاگ راج ) میں۴؍ اوراوریا ، دیوریا ،ہاتھرس، وارانسی اورسدھارتھ نگر میں ایک ایک موت ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ان اضلاع میں متعدد افراد جھلس بھی گئے۔ زخمیوں اور متوفیوں میںزیادہ تر وہ مزدور شامل ہیں جوکھیتوں میں کام کررہے تھے یاجو بارش سے بچنے کیلئے درختوںکے نیچے کھڑے ہوگئےتھے۔اس کے علاوہ ضلع لکھیم پورکھیری اور پیلی بھیت میں شدید بارش کے سبب سیلابی صورتحال ہے۔ پڑوسی ملک نیپال میں ژالہ باری کی وجہ سے۱۴؍ سرحدی اضلاع کی تقریباً ۷۰؍لاکھ کی آبادی سیلاب سے متاثر ہے۔ ان میں شراوستی،بلرامپور ،لکھیم پور، پیلی بھیت و دیگر ضلع شامل ہیں۔ یوگی نے کہا کہ اس سال سیلاب اگست کے بجائے جولائی کےپہلے ہفتے میں ہی آگیا ہے جس سے فصلوں کو نقصان پہنچا ہے اور کسان متاثر ہوئے ہیں۔
نیوز لیٹر کو سبسکرائب کریں: