اسلامی دنیاخبریںدنیاماتمی انجمنیں اور حسینی شعائر

حیدرآباد دکن ہندوستان میں عزاداری کا ایک قدیمی مرکز

ساڑھےچار سو سال سے زیادہ عرصے سے یہاں ہو رہی ہے عزاداری

حیدرآباد دکن میں دورہ قطب شاہی میں عزاداری کا اغاز ہوا۔ قطب شاہیوں نے امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کے لئے بہت سے عاشور خانے یعنی امام باڑے تعمیر کرائے، اس سلسلہ میں بہت سی زمینیں اور جاگیریں وقف کیں۔ تیلگو عوام کی رسم و رواج کے مطابق گاؤں گاؤں علم نصب کرائے اور عاشور خانے تعمیر کرا کر عزاداری کو فروغ دیا۔

مغلیہ بادشاہ اورنگزیب کے 70 سالہ دور اقتدار میں یہاں عزاداری تقریبا بند تھی۔ پھر جب آصف جاہیوں کا دور شروع ہوا تو عزاداری میں پھر رونق آگئی۔

محرم کے عشرہ اول میں یہاں موجود 30 سے زیادہ عمومی عاشور خانوں کہ جن میں سے زیادہ تر دورہ قطب شاہی میں تعمیر ہوئے ہیں، میں علم نصب کیا جاتا ہے جس میں چاند رات سے شب عاشور تک شیعوں کے علاوہ امام حسین علیہ السلام سے عقیدت رکھنے والے اہل سنت اور اہل ہنود زیارت کے لئے آتے ہیں۔‌

حیدرآباد دکن میں کچھ خاص تبرکات مندرجہ ذیل ہیں

1. بی بی کا علم: بتایا جاتا ہے کہ جس تخت پر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو غسل دیا گیا تھا اس کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا حیدر آباد لایا گیا اور اس پر سونا چڑھا کر علم کی شکل دی گئی۔ جسکی 10 محرم کو مرکزی جلوس میں ہاتھی کی سواری نکلتی ہے۔ واضح رہے کہ روز عاشورا مرکزی جلوس بادشاہی عاشور خانے سے دن میں ایک بجے برآمد ہوتا ہے اور شام کو سات بجے مسجد الہیہ پر اختتام پذیر ہوتا۔

2. نعل مبارک: بیان کیا جاتا ہے کہ امام حسین علیہ السلام کے خود (جنگی ٹوپی) کا ایک ٹکڑا حیدرآباد لایا گیا جسے صندل میں محفوظ کیا گیا اس کی سواری شب عاشور رات 11 بجے نکلتی ہے جو تقریبا 10 کلومیٹر گشت کرنے کے بعد صبح 10 بجے واپس آتی ہے۔

3. حضرت عباس علیہ السلام کی انگوٹھی۔ جسے صندل کے ڈبی میں رکھ کر علم مبارک میں نصب کر دیا گیا ہے۔ یہ علم درگاہ حضرت عباس علیہ السلام میں نصب ہے۔

4. الاوے سرطوق: امام زین العابدین علیہ السلام کے طوق کا ٹکڑا جسے علم مبارک میں نصب کر دیا گیا ہے۔

5. حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی چادر کا چھوٹا سا ٹکڑا جو خلوت کے عاشور خانے میں محفوظ ہے۔

6. پیراہن امام زین العابدین علیہ السلام۔

محرم الحرام کے عشرہ اول میں نماز صبح کے بعد سے گھر گھر عزاداری کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جو اکثر ظہر تک جاری رہتی ہے، اس کے بعد سہ پہر سے دیر رات تک یہاں عزاداری کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ یہاں کے تقریبا ہر گھر میں عاشور خانے موجود ہیں، یہاں لوگ اپنے گھروں میں 29 ذی الحجہ کو علم نصب کرتے ہیں۔ شہنشاہیت کے زمانے سے اب تک یہاں بڑی شان و شوکت سے عزاداری ہوتی آ رہی ہے۔ کرونا وبا میں جب ہر جگہ عزاداری محدود ہو گئی تھی لیکن یہاں اپنے روایتی انداز سے عزاداری منعقد ہوئی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button