6 محرم الحرام سن 406 ہجری
امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے کلام کو جمع کرنے والے اور امام حسین علیہ السلام کے مرثیہ نگار و مرثیہ خوان سید رضی رحمۃ اللہ علیہ کی تاریخ وفات
علامہ محمد بن حسین بن موسی المعروف بہ سید رضی رضوان اللہ تعالی علیہ چوتھی صدی ہجری کے عظیم شیعہ عالم، ادیب، شاعر اور فقیہ تھے۔ آپ نے امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے خطبات، خطوط اور کلمات قصار کو جمع کیا جو آج پوری دنیا میں نہج البلاغہ کے نام سے مشہور و معروف ہے اور جس کا اردو سمیت مختلف زبانوں میں ترجمہ بھی ہو چکا ہے۔ نیز اس کی شرحیں بھی لکھی جا چکی ہیں، نہج البلاغہ شیعہ حوزات علمیہ اور مدارس دینیہ کے علاوہ غیر شیعہ مدارس میں بھی عربی ادب کے عنوان سے نصاب تعلیم میں شامل ہے۔
علامہ سید رضی رحمۃ اللہ علیہ نے جہاں امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے بکھرے ہوئے کلام کو جمع کر کے نہج البلاغہ کے نام سے کلام علوی کی تسبیح بنائی وہیں آپ نے امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت اور شہادت پر مرثیے بھی کہے ہیں۔
ذیل میں امام حسین علیہ السلام کے شاعر و مداح علامہ سید رضی رحمۃ اللہ علیہ کے مرثیہ کے چند شعر پیش ہیں۔
شغل الدموع عن الديار بكاؤنا لبكاء فاطمة على أولادها
(حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے اپنے بچوں پر گریہ کے سبب اب ہم اپنے گھر والوں پر نہیں روتے بلکہ ان کے بچوں پر گریہ کرتے ہیں۔)
أترى درت ان الحسين طريدة
لقنا بني الطراد عند ولادها
(کیا حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو امام حسین علیہ السلام کی ولادت کے وقت معلوم تھا کہ وہ مردودوں کے نیزوں کے شکار ہوں گے۔)
كانت مآتم بالعراق تعدها
أموية بالشام من أعيادها
(عراق میں (امام حسین علیہ السلام کے سوگ میں) غم منایا جاتا ہے جبکہ شام میں بنی امیہ عید مناتے ہیں۔)