ایشیاءخبریںدنیا

ھندوستان ؛آسام؛ سپریم کورٹ کے فیصلے میں ایک مسلم شخص کی شہریت ۱۲؍ سال بعد بحال

سپریم کورٹ نے آسام کے ایک مسلمان شخص کی شہریت کے معاملہ پر جمعرات کو شنوائی کرتے ہوئے اس کی شہریت بحال کردی۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عبد الرحیم ورسس اسٹیٹ آف آسام معاملے میں مدعی کے ساتھ شدید ناانصافی ہوئی ہے۔ مذکورہ شخص نے ۱۲؍ سال قبل کے آسام کے ایک فارینر ٹریبونل کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا جس میں ٹریبونل نے اسے غیر ملکی قرار دے دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ٹریبونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا۔

جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بنچ نے کہا کہ رپورٹ اور ریکارڈ میں کوئی وجہ نہیں بتائی گی ہے جس کی بنیاد پر پولیس نے۲۰۰۴ء میں محمد رحیم علی کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ پولیس نے رحیم علی پر۲۵؍ مارچ۱۹۷۱ء کے بعد بنگلہ دیش سے ہندوستان میں داخل ہونے کا الزام لگایا تھا۔بنچ نے کہا کہ پولیس رحیم علی کے خلاف الزامات کو ثابت کرنے کیلئے کوئی ثبوت پیش کر پائی اور نہ ہی یہ بتا پائی کہ پولیس کو اس کے متعلق معلومات کہاں سے ملی یا کس نے فراہم کی۔

کیس کا تجزیہ کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ سیکشن ۹؍ (شہریت کی منسوخی) یا شہریت ایکٹ، حکومت کو اختیار نہیں دیتا کہ وہ کسی بھی شخص کو منتخب کریں، اس کا دروازہ پر دستک دے اور کہے کہ ہمیں شک ہے کہ آپ غیر ملکی ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button