4 محرم الحرام سن 61 ہجری ،یوم شہادت سفیر حسینی حضرت قیس بن مسہر صیداوی علیہ السلام
جناب قیس کوفہ کے رہنے والے تھے، جب امام حسین علیہ السلام مکہ مکرمہ میں قیام پذیر تھے تو آپ اہل کوفہ کا خط لے کر امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ امام حسین علیہ السلام نے اپنے نمائندہ خاص حضرت مسلم ابن عقیل علیہ السلام کے ہمراہ آپ کو کوفہ کی جانب روانہ کیا۔ سفر کوفہ کے دوران بھی آپ نے حضرت مسلم علیہ السلام کا خط امام حسین علیہ السلام تک پہنچایا اور امام حسین علیہ السلام کا خط حضرت مسلم علیہ السلام تک پہنچایا۔ جب حضرت مسلم بن عقیل علیہ السلام کوفہ پہنچے اور اہل کوفہ نے آپ کی کثیر تعداد میں بیعت کی تو حضرت مسلم علیہ السلام نے خط لکھ کر اس کی اطلاع امام حسین علیہ السلام کو جناب قیس کے ذریعہ دی۔
کاروان حسینی جب وادی حاجز میں پہنچا تو جناب قیس علیہ السلام جناب مسلم کا خط لے کر امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے تو امام حسین علیہ السّلام نے حضرت مسلم ابن عقیل علیہ السلام اور اہل کوفہ کے نام خط لکھ کر جناب قیس کے ذریعہ کوفہ بھیجا۔ لیکن مقام قادسیہ پر حصین بن نمیر نے جناب قیس علیہ السلام کو گرفتار کر کے عبید اللہ بن زیاد کے پاس بھیج دیا۔ تاکہ ابن زیاد حالات سے واقف ہو سکے، البتہ جناب قیس نے خط کو پھاڑ دیا تاکہ دشمن راز سے واقف نہ ہو سکے۔
ابن زیاد نے آپ سے پوچھا تم کون ہو؟ جواب دیا: میں امیر المومنین علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام کا ایک شیعہ ہوں۔
ابن زیاد نے حکم دیا کہ جناب قیس علیہ السلام کو دارالامارہ کی چھت سے نیچے پھینک دیا جائے، جب آپ زمین پر آئے تو آپ کی ہڈیاں ٹوٹ چکی تھیں، عبدالملک بن عمیر لحمی نامی شخص نے آپ کے سر و تن میں جدائی کر دی۔