ایشیاءخبریںدنیا

ہندوستان اب آگرہ کی جامع مسجد بھی نشانے پر

پریاگراج۔ الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ آگرہ کی جامع مسجد کی سیڑھیوں پر کشن کی مورتی کے نشان ہیں، عرضی میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے ذریعے جامع مسجد کا سروے کرانے اور ایڈوکیٹ کمشنر کے ذریعہ جانچ کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، آگرہ کے وکیل مہندر کمار سنگھ کی درخواست پر جمعرات کو جسٹس مینک کمار جین کی بینچ میں سماعت ہوئی، سماعت کے دوران عید گاہ کمیٹی نے بھی اس کیس میں فریق بننے کے لئے عدالت میں درخواست دی ہے، عدالت نے آئندہ سماعت کے لئے 5 اگست کی تاریخ مقرر کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ 1670 میں اورنگزیب نے یہاں ایک مندر کو گرایا تھا، مندر کے مرکزی حصے میں واقع کشن کی مورتی کو آگرہ کی جامع مسجد کی سیڑھیوں پر چنوا دیا گیا تھا۔ اورنگزیب نے ہندو عقیدہ کو ٹھیس پہنچانے کی نیت سے ایسا کیا۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا کہ اس کی تحقیقات کے لئے ایڈوکیٹ کمشنر کا تقرر کیا جائے اور اے ایس آئی سروے کرایا جائے۔ مورتی کو جامع مسجد سے ہٹا کر کشن کی جائے پیدائش متھرہ میں دوبارہ نصب کیا جائے۔

واضح رہے کہ آگرہ ہندوستان کا قدیمی تاریخی شہر ہے، یہاں مغل بادشاہوں کے آثار موجود ہیں، دنیا کے ساتھ عجوبات میں سے ایک ہے شاہجہاں کا تعمیر کردہ تاج محل کے علاوہ شہید ثالث قاضی نور اللہ شوستری کا مزار بھی آگرہ میں ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button