لکھنو۔ شاہی آصفی مسجد میں 5 جولائی 2024 کو نماز جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید رضا حیدر زیدی پرنسپل حوزہ علمیہ حضرت غفرانمآب لکھنو کی اقتدا میں ادا کی گئی۔
امام جمعہ مولانا سید رضا حیدر زیدی نے نماز جمعہ کے پہلے خطبہ میں خود اور نمازیوں کو تقوی الہی کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: خدا سے دعا کریں کہ وہ ہمیں توفیق دے کہ اس کا خوف ہمیشہ ہمارے دلوں میں باقی رہے، ہمیشہ پیش نظر رہے کہ وہ ہمیں دیکھ رہا ہے، ہمارے اعمال پر نگراں ہے اور ایک دن ہمیں اس کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے۔
مولانا سید رضا زیدی نے امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے خطبہ غدیر کہ ایک حصہ "میں جنت و جہنم کو تقسیم کرنے والا ہوں، میں فاجروں پر اللہ کی حجت ہوں، میں نوروں کا نور ہوں۔” کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: امیر المومنین امام علی علیہ السلام جنت اور جہنم کے تقسیم کرنے والے ہیں، وہ کتنا حَسین منظر ہوگا کہ ایک جانب جنت ہوگی اور دوسری جانب جہنم ہوگا اور درمیان میں امیر المومنین علیہ السلام تقسیم کرتے ہوئے جہنم سے کہہ رہے ہوں گے کہ یہ میرا ہے اور یہ تیرا ہے، جہنم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کسی سے کہہ رہے ہوں گے کہ اگر تو میرا نہیں ہے تو پھر اس کا ہے۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے سوره نور کی آیت نمبر 35 "اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے .اس کے نور کی مثال اس مشکاة (طاق) کی ہے جس میں مصباح (چراغ) ہو اور چراغ زجاجۃ (شیشہ کی قندیل) میں ہو..” کے سلسلے میں امیر المومنین علیہ السلام کی حدیث "اس آیت میں مشکاۃ سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ ہیں، مصباح میں (امیر المومنین علیہ السلام) ہوں اور زجاجۃ (امام) حسن و (امام) حسین (علیہما السلام) ہیں” کو ذکر کرتے ہوئے فرمایا: امیر المومنین علیہ السلام چراغ ہیں اور امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام فانوس ہیں۔ جس سے واضح ہے کہ غدیر چراغ ہے اور کربلا فانوس ہے۔ کربلا نے غدیر کی حفاظت کی، کر رہی ہے اور کرے گی، جو لوگ کربلا کی مخالفت کر رہے ہیں وہ در اصل غدیر کے مخالف ہیں۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے فرمایا: چراغ کا اپنا کوئی رنگ نہیں ہوتا بلکہ جو شیشہ اور فانوس کا رنگ ہوتا ہے اسی رنگ کی روشنی نظر آتی ہے، قدرت چاہتی ہے کہ دین، اسلام، ایمان، قرآن سب کربلا کے رنگ میں نظر آئے۔ پوری شریعت نظر آئے تو حسینی رنگ میں نظر آئے۔
امام جمعہ مولانا سید رضا حیدر زیدی نے نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ میں عزاداری اور اشک عزا کی اہمیت کو بتاتے ہوئے فرمایا: ہمارے آنسوؤں کا وہی مقصد ہونا چاہیے جو امام حسین علیہ السلام کا مقصد تھا، عزاداری ایسے کریں کہ نماز کے وقت سے نہ ٹکرائے، ظاہر ہے عزاداری عبادت ہے اور عبادت ہماری مرضی سے نہیں ہوگی بلکہ عبادت کے اپنے احکام ہوتے ہیں۔ کوشش کریں کہ مجلسوں میں باوضو شرکت کریں کیونکہ وہاں فرشتے آتے ہیں ارواح آتی ہیں۔ جھوٹ بولنا، غیبت کرنا حرام ہے، فرش عزا پر اس سے اور زیادہ پرہیز کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ کام گناہ ہے اور اگر فرش عزا پر ہو تو فرش عزا کی بے حرمتی بھی ہے۔