اسلامی دنیاخبریںدنیاسعودی عرب

سعودی عرب ؛قطیف میں ایک شیعہ قیدی پر سزائے موت کا حکم جاری

سعودی حکام نے محمد اسعد شاخوری کو شیعہ نشین صوبہ قطیف کے شہر عوامی میں پھانسی دینے کی خبردی۔

ہمارے ساتھی رپورٹر نے سعودی عرب میں شیعوں کی پھانسی دینے کے سلسلہ میں رپورٹ تیار کی جسے ہم دیکھتے ہیں۔

محمد اسعد شاخوری کی سزائے موت پر اتوار 30 جون 2024 کو شیعہ آبادی والے صوبہ قطیف کے عوامی شہر میں پھانسی دی گئی۔ وہ قطیف کے شیعہ آبادی والے علاقے سے اس سال پھانسی پانے والے چھٹے شیعہ قیدی ہیں۔

محمد اسعد شاخوری کے خلاف سعودی حکام کے سیکورٹی اپریٹس کے الزامات میں دہشت گردی جیسا جرم کا مرتکب ہونا شامل ہے جس میں اسلحوں کے استعمال کی تربیت، دھماکہ خیز مواد بنانا، مطلوب دہشت گرد عناصر کو چھپانا اور عام شہریوں کو قتل کرنے کے مقصد سے دہشت گرد تنظیم بنانا شامل ہے۔

انسانی حقوق کے مبصرین کے مطابق اس قسم کے الزامات ایک جابرانہ مہم کا حصہ ہیں جو سیاسی کارکنان اور اصلاحات کے خواہاں ہیں تاکہ شیعوں کے خلاف محاذ آرائی پر پردہ ڈالا جا سکے۔

واضح رہے کہ شاخوری کو 8 سال قبل سعودی عرب کی جانب سے پرامن احتجاجی مظاہروں میں شرکت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور انسانی حقوق کی رپورٹوں کے مطابق ان پر اس وقت تک شدید تشدد کیا گیا جب تک انہیں نامعلوم مقام پر پھانسی نہیں دی گئی۔

انسانی حقوق کے خلاف یہ عمل سعودیہ حکام کی جانب سے کئے گئے عدل کے معیار اور قانونی طریقہ کار پر سوالیہ نشان ہے۔

شاخوری کی حالیہ پھانسی نے انسانی حقوق کے حلقوں میں بے چینی پیدا کر دی، خاص طور سے  جب کہ ان کا نام انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے پھانسی کے دھمکیوں والے افراد کی فہرست میں شامل نہیں تھا۔

اس حوالے سے سعودی عرب کی یورپی تنظیم برائے انسانی حقوق نے نشاندہی کی کہ محمد اسعد شاخوری کو غیر منصفانہ حالات میں پھانسی دینا سعودی عرب میں پھانسیوں میں اضافہ کی علامت ہے اور یہ سزائے موت کو کم کرنے کے بارے میں حکومتی بیانات سے متصادم ہے۔

انسانی حقوق کے بین الاقوامی تنظیموں اور قیدیوں کے اہل خانہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی حکام پر پھانسی روکنے اور سیاسی قیدیوں کے منصفانہ اور شفاف ٹرائل کو یقینی بنانے کے لئے دباؤ ڈالیں۔

اس سزائے موت کے نفاذ سے سعودی عرب میں انسانی حقوق کی صورتحال علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر انتہائی تشویش ناک ہے اور اس جابرانہ پالیسی کا تسلسل حکومت میں اصلاحات اور تبدیلی کی کوششوں کے لئے ایک بڑے چیلنج کی نشاندہی کرتا ہے اور انسانی حقوق کے تحفظ اور انصاف کو یقینی بنانے کے لئے بین الاقوامی مداخلتوں کی ضرورتوں کو تقویت دیتا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button