اسلامی دنیاافغانستانخبریںدنیا

دوحہ کا تیسرا اجلاس خواتین، نسلی گروہوں اور مذاہب کے نمائندوں کے اخراج کے خدشات کے ساتھ ختم ہوا

افغانستان سے متعلق اقوام متحدہ، 25 ممالک اور پانچ بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کا دو روزہ اجلاس ختم ہوا۔

دوحہ اجلاس کی صدارت اقوام متحدہ کی انڈر سکریٹری جنرل برائے سیاسی امور و امن روز میری ڈی کارلو نے کی۔ دو روزہ اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے طالبان کی جانب سے افغان خواتین اور لڑکیوں پر عائد پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ طالبان خواتین کو ان کے حقوق سے محروم کر کے عالمی برادری میں ضم نہیں ہو سکتا۔

ان کے مطابق اس اجلاس میں اقوام متحدہ اور افغانستان کے لئے مالک کے خصوصی نمائندوں کی تشویش افغان لڑکیوں اور خواتین پر موجود پابندیاں تھیں۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے سیاسی نائب نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان معیشت کے میدان میں خواتین کی موجودگی کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔

بیک وقت کینیڈا نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ نے دوحہ اجلاس سے خواتین کے حقوق کے محافظوں، سول کارکنوں،  نسلی اور مذہبی گروہوں کے نمائندوں کو ہٹایا ہے۔ کنیڈا کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان نے جو اجلاس میں موجود تھے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے اس مسئلے کا اظہار نجی اور عوامی سطح پر ممالک کے نمائندوں سے کیا ہے۔

یہ اس حقیقت کے باوجود کہ دوحہ اجلاس سے قبل افغان خواتین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کو اس اجلاس سے خارج کرنے پر فریقین، انسانی اور خواتین کے حقوق کے محافظوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی تھی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button