25 ذی الحجہ! نزول سورہ ہل اتی
سورہ ہل اتیٰ کو سورہ انسان، سورہ دہر اور سورہ ابرار بھی کہتے ہیں۔ اس سورہ کی تلاوت کی فضیلت کے سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:سورہ ہل اتی کی تلاوت کرنے والے کو جنت اور بہشتی لباس سے نوازا جائے گا اور جو اس کی تلاوت کرتا رہے گا اس کی کمزور روح کو تقویت ملے گی۔
امام محمد باقرعلیہ السلام نے فرمایا: جو شخص ہر جمعرات کی صبح سورہ "ہل اتی” کی تلاوت کرے گا، اس کے علاوہ کہ خدا اس کو کئی حوریں عطا کرے گا اسے قیامت کے دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا جوار بھی نصیب کرے گا۔
علی بن عمر عطار سے روایت ہے کہ میں منگل کے دن امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں پہنچا تو آپؑ نے پوچھا: کل میں نے تمہیں نہیں دیکھا ۔ عرض کیا کہ پیر کے دن سفر کرنا بہتر نہیں سمجھا ۔ امام علی نقی علیہ السلام نے فرمایا: ائے علی! جو چاہتا ہے کہ اس کو خدا پیر کے دن کے شر سے محفوظ رکھے اسے چاہئیے کہ پیر کے دن نماز صبح کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ ہل اتیٰ کی تلاوت کرے۔ اس کے بعد امام ؑ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی۔
مشہور شیعہ مفسر اور فقیہ شیخ طوسی رحمۃ اللہ علیہ اس سورہ کے ابتدا میں "ابرار” سے متعلق آیات کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں : شیعہ اور اہل سنت علماء نے نقل کیا ہے کہ یہ آیتیں امیرالمومنین امام علی علیہ السلام ، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ، امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام کی شان میں نازل ہوئی ہیں جب آپ حضرات نے تین رات اپنی افطاری دوسروں کو دے دی تھی۔
اس سورہ کے شان نزول کے سلسلہ میں جناب ابن عباس نے بیان فرمایا: امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام بیمار ہوئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنے کچھ اصحاب کے ہمراہ انکی عیادت کے لئے تشریف لائے تو امیرالمومنین علیہ السلام سے فرمایا: ائے ابوالحسن! کیا بہتر ہوتا کہ تم اپنے بیٹوں کی شفایابی کے لئے نذر کرتے۔ امیرالمومنین علی علیہ السلام ، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور انکی کنیز جناب فضہ نے نذر مانی کہ اگر وہ صحتیاب ہو جائیں گے تو تین دن روزہ رکھیں گے۔ (بعض روایات کے مطابق امام حسنؑ اور امام حسینؑ نے بھی فرمایا کہ ہم بھی روزہ رکھنے کی نذر مانتے ہیں۔)
جب وہ دونوں صحت یاب ہوئے تو اس وقت ان کے گھر میں کھانے کو کچھ نہیں تھا ۔ امیرالمومنین علیہ السلام نے تین من جَو قرض لیا ۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے اس میں سے ایک من پیسا اور اس کی روٹی پکائی۔ جب آپ حضرات افطار کے لئے دسترخوان پر بیٹھے اسی وقت دروازے پر سائل آیا اور اس نے کہا ‘‘السَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا اَهْلَ بَیْتِ مُحَمَّد’’ ہم مسلمان مسکین ہیں ، ہمیں کھانا کھلائیں اللہ آپ کو جنت کی غذا عطا فرمائے گا۔ سب نے مسکین کو خود پر فوقیت دیتے ہوئے اپنی اپنی غذا اسے دے دی اور خود پانی پینے پر اکتفا کی۔
دوسرے دن بھی آپ حضرات نے روزہ رکھا اور جیسے ہی افطار کے لئے دستر خوان پر تشریف فرما ہوئے، ایک یتیم نے دق الباب کیا اور غذا کا مطالبہ کیا ، گذشتہ روز کی طرح آپ حضرات نے اپنی اپنی غذا یتیم کو دے دی اور خود پانی سے افطار کیا۔
تیسرے دن بھی روزہ رکھا جیسے ہی افطار کے لئے دسترخوان پر تشریف فرما ہوئے ایک اسیر نے غذا کا مطالبہ کیا اور آپ حضرات نے تیسرے دن بھی گذشتہ دو دنوں کی طرح اپنی اپنی غذا اسیر کو دے دی اورخود پانی سے افطار کیا ۔ صبح ہوئی تو امیرالمومنین علیہ السلام امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دیکھا کہ بھوک سے ان کے نواسے کانپ رہے ہیں تو فرمایا: تمہیں اس حالت میں دیکھنا ہمارے لئے سخت ہے اور ان کو لے کر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے بیت الشرف پر تشریف لائے۔ وہاں دیکھا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا محراب عبادت میں کھڑی مصروف عبادت ہیں اور بھوک کے سبب آپ کی حالت غیر ہے۔ یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم غمگین ہوئے ۔ اسی وقت حضرت جبرئیل امین نازل ہوئے اور (بعد درود و سلام) عرض کیا کہ یہ سورہ لیں ، اللہ آپ کو ایسے اہل بیت پر مبارکباد دیتا ہے اور سورہ ہل اتیٰ کی تلاوت کی۔ (بعض مفسرین کا بیان ہے کہ ان الابرار سے سعیکم مشکورا تک 18 آیتیں اس موقع پر نازل ہوئی ہیں۔ )