18 جون کی دستاویز کے مطابق، اقوام متحدہ کی باڈی نے 18 سے 27 مارچ تک جاری رہنے والے اپنے 99ویں اجلاس میں پی ٹی آئی کے بانی کی نظر بندی پر اپنی رائے کی منظور دی تھی۔
پی ٹی آئی کے سربراہ کی مختلف عدالتی کارروائیوں میں قانونی تضادات اور بے ضابطگیوں کا ذکر کرتے ہوئے ادارہ نے کہا کہ وہ اس بارے میں اپنی رائے دے رہی ہے کہ عمران کو ظالمانہ طور پر نظربند کیا گیا۔
اس بارے میں کہا گیا کہ پہلے توشہ خانہ کیس میں استغاثہ کی کارروائیاں ان کے دائرہ کار سے باہر ہونے کے ساتھ ساتھ عمران خان اور ان کی پارٹی پر سیاسی جبر کے تناظر میں ورکنگ گروپ نے نتیجہ نکالا کہ ان کو قانونی بنیادوں پر نظر بند نہیں کیا گیا اور ایسا لگتا ہے کہ اس کا مقصد انہیں انتخابات لڑنے سے روکنے کے لئے نااہل قرار دینا تھا لہٰذا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب مبینہ طور پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لئے کیا گیا
انہوں نے اپنی رپورٹ میں عمران خان کی پہلے توشہ خانہ کیس میں سنائی گئی سزا کے طریقہ کار اور اس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی جانب سے ان کی گرفتاری، ان کی رہائش گاہ میں گھس کر ان پر اور ان کے عملے پر کئے گئے حملے پر تشویش کا اظہار کیا۔
عمران اس وقت اڈیالہ جیل میں عدت کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں، توشہ خانہ کے دو مقدمات میں ان کی سزائیں معطل کر دی گئی تھیں جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں انہیں بری کر دیا تھا۔