اسلامی دنیاپاکستانخبریں

پاکستان کی تاریخ میں پہلی پر وہاٹس ایپ گروپ میں حدیثِ رسول ؐاور مولا علیؑ کی شان میں بدترین گستاخی کے خلاف ایڈمن و گستاخ ممبرز کے خلاف مقدمہ درج

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار وہاٹس ایپ گروپ میں اہل بیت رسولؐ مولا علیؑ کی شان میں بدترین گستاخی کے خلاف تکفیری ناصبی مزاج گروپ ایڈمن اور ممبران کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق پاکپتن میں وہاٹس ایپ گروپ میں فرقہ واریت اور انتشار پھیلانے پر پہلا مقدمہ ایڈمن اور تین ممبرز کے خلاف در ج ،مذہبی انتشار اورفرقہ واریت پھیلانے پر واٹس ایپ گروپ کے ایڈمن اور 3 ممبر کے خلاف تھانہ سٹی عارف والا 295A کا مقدمہ درج۔

مذکورہ واقعے میں پاکپتن سے تعلق رکھنے والے چند تکفیری و ناصبی سوچ کے حامل افراد نےعید غدیر کے موقع پر ایک واٹس اپ گروپ میں مولاعلیؑ کی شان میں بدترین گستاخیاں کیں، غدیر خم میں رسول خداؐ کی حدیث کا مذاق اڑایا اور مولا علیؑ کی ولایت کی توہین کی۔

اس واقعہ کے خلاف مقامی مومنین نے تھانہ سٹی عارفوالہ میں اندراج مقدمہ کی درخواست داخل کی جس پر پولیس انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے 295A کی دفعہ کے تحت گروپ ایڈمن خالد امین سیٹھی،گروپ ممبر محمد عمار،نوید اور عدنان کے خلاف توہین مذہب کی ایف آئی درج کرلی گئی ہے ۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع پاکپتن میں پولیس نے ایک وہاٹس ایپ گروپ میں توہین آمیز مواد شیئر کرنے اور لوگوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام میں گروپ ایڈمن سمیت پانچ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ایک مقامی نیوز سائٹ کو موصولہ ایف آئی آر کے مطابق یہ مقدمہ 26 جون کو عارفوالہ سٹی تھانے میں درج کیا گیا تھا۔ مقدمے کے مدعی کے مطابق واٹس ایپ گروپ میں شیئر کیے گئے مواد کے سبب ان کے ’مذہبی عقائد مجروح‘ ہوئے ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ وہاٹس ایپ گروپ کے ایڈمن سمیت پانچ افراد نے ’شہر میں شر پھیلانے اور پُرامن فضا کو خراب کرنے کی سازش کی ہے۔‘

یہ مقدمہ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 اے کے تحت درج کی گئی ہے۔

عارفوالہ سٹی تھانے کے ایس ایچ او نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ پولیس نے وہاٹس ایپ گروپ میں ’توہین آمیز مواد‘ شیئر کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا ہے اور انھیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔

وہاٹس ایپ گروپ کے ایڈمن کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے حوالے سے بھی تحقیقات جاری ہیں، تاہم انھیں ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

ایسے مقدمات پر گہری نظر رکھنے والے ماہرِ قانون اسد جمال کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات میں کسی گروپ کے ایڈمن پر یہ الزام لگ سکتا ہے کہ ’اُسے کہا گیا ہو کہ آپ یہ مواد ڈیلیٹ کریں کیونکہ یہ واضح طور پر پاکستان کے قوانین کے خلاف ہے لیکن انھوں نے ایسا نہ کیا ہو، اس صورت میں ان کے خلاف تساہلی کے الزام میں مقدمہ درج ہوسکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button