اگر قاضی کو واقعیت کا علم ہے تو ظاہر پر فیصلہ نہیں کر سکتا: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا علمی جلسہ حسب دستور 20 ذی الحجہ 1445 ہجری بروز جمعرات منعقد ہوا۔ جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے جب قاضی کو واقعیت کا علم ہو تو کیا فیصلہ کرے؟، فرمایا: اگر قاضی کو واقعی حکم معلوم ہو تو وہ ظاہری حکم پر عمل نہیں کر سکتا، علم اصول کی کتب جیسے کفایۃ الاصول کے مطابق فقہائے متاخرین کا ماننا ہے کہ ایسی صورتحال میں کسی حکم کا مسئلہ نہیں ہوتا بلکہ تنجیز و اعذار کا مسئلہ ہوتا ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: یہاں ہمارے پاس دو حکم نہیں ہیں کہ جسے واقعی حکم اور ایک ظاہری کہا جائے۔ ایسی صورت میں حکم ظاہری کہنا مسامحتا ہے، اس لیے اس پر عمل کرنے سے آدمی معذور ہے۔
معظم لہ نے مزید فرمایا: یعنی جب دو عادل کہیں کہ یہ پانی پاک ہے، اگر وہ واقعی نجس ہے تو یہ حکم نہیں کہ پانی پاک ہے، بلکہ منجز اور معذر ہے، کیونکہ دو عادل نے اس کے پاک ہونے پر گواہی دی ہے اگرچہ انہوں نے غلطی ہی کیوں نہ کی ہو۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: اگر انسان نہیں جانتا کہ پانی پاک ہے یا نہیں؟ تو ایسی صورت میں حکم ظاہری کی تعبیر مسامحتا ہے اور یہ انسان کے لیے معذر ہے، اگر حقیقت میں پانی نجس ہے اور دو عادل لوگوں نے اس کی طہارت کی گواہی دی اور انسان اس سے وضو کرے تو اگرچہ حقیقت یہ ہے کہ وضو اور نماز باطل ہے انسان معذور ہے، اور یہاں پر دو حکم یعنی حکم ظاہری اور حکم واقعی نہیں ہیں۔