8 اور 9 جون کو ہونے والے یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات میں فرانسیسی قومی اسمبلی کی انتہاء پسند دائیں بازو کی جماعت کی نسبتا کامیابی، اس کے بعد فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل اور قومی اسمبلی کے انتخابات کے مقابلے کے آغاز کے بعد 30 جون کو مسلمانوں کے سلسلے میں چہ میگوئیاں فرانسیسی جماعتوں کے درمیان تنازعات کا سبب بن گئی ہیں۔
اس سلسلے میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ فرمائیں۔
فرانس میں 8 اور 9 جون کو ہونے والے یوروپی پارلیمنٹ کے انتخابات نے اس ملک میں سیاسی زلزلہ برپا کر دیا۔ اسلامو فوبک انتہاء پسند دائیں بازو کی جماعتوں نے نسبتا کامیابی حاصل کی اور قائم شدہ حکومت کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا۔
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون جو پانچویں جمہوریہ فرانس کی تاریخ میں پہلی بار کسی پرانی اور مرکزی بائیں اور دائیں بازو کی پارٹی کے ذریعہ منتخب نہیں ہوئے، نے قومی اسمبلی کو تحلیل کر کے نئے انتخابات کا حکم دیا ہے۔
مارین لی پین اور اردن بارڈیلا کی قیادت میں نیشنل کمیونٹی کی انتہائی دائیں بازو کی پارٹی، الفتح کے نام سے مشہور انتہائی دائیں بازو کی پارٹی جس کی قیادت ایرک زیمور کر رہے ہیں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ 30 جون کو ہونے والے انتخابات میں جیتنے اور فرانس کی قومی اسمبلی میں بائیں بازو کی جماعتوں کو اکثریتی نشستوں پر شکست دینے کے لیے
سینٹر رائٹ پارٹی ریپبلکن کے ساتھ اتحاد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب بائیں بازو کی جماعتوں جن میں انڈومیٹیبل فرانس پارٹی بشمول جین لوک میلن چن کی قیادت میں سوشلسٹ پارٹی، کمیونسٹ پارٹی اور گرینز نے بھی انتہاء پسند دائیں بازو کی پارٹی کو روکنے کے لیے ایک عوامی محاذ بنا لیا ہے۔
حالیہ برسوں میں دائیں بازو کی شدت پسند پارٹی ایک لفظ استعمال کرتی ہے وہ اسلام گرائی ہے۔
جین لوک میلینچن اور کمیونسٹوں کی طرف سے پسماندہ مسلمانوں کے حقوق کے لئے وسیع حمایت خاص طور پر اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ جنگ میں غزہ کے عوام کے حقوق کی حمایت میں اس تعبیر کو بہت زیادہ مقبول بنا دیا ہے۔
انتہا پسند دائیں بازو کی پارٹی فرانس کے زیادہ تر مسائل کا ذمہ دار مسلمان تاریکین وطن کو ٹھہرانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس نے وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ قومی اسمبلی کے انتخابات میں جیت جاتی ہے تو مسلمانوں پر مزید سخت اقدامات نافذ کرے گی۔
8 اور 9 جون کے انتخابات میں زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے اور 30 جون کو ہونے والے انتخابات جیتنے کی صورت میں وزارت عظمی کے لئے خود کو تیار کرنے والے قومی اسمبلی پارٹی کے نوجوان چہرے جارڈن بار ڈیلا نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اسلامی حجاب پر پابندی لگا دیں گے۔ فرانس کی سڑکوں پر اور سماجی مراکز پر مسلمانوں اور تاریکین وطن پر مزید سختیاں عائد کی جائیں گی۔
فنانشل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے بارڈیلا نے اس بات پر زور دیا کہ وہ فرانس میں اسلامی نظریات کے ساتھ زیادہ سنجیدگی سے لڑیں گے اور وعدہ کیا کہ اگر ان کی پارٹی جیت جاتی ہے تو وہ اسلام کو فرانسیسی جمہوریہ کے اقدار کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ بارڈیلا نے مزید کہا کہ وہ ان مساجد اور اسلامی مراکز کی بندش کے حوالے سے سنجیدگی اور تیزی سے کام کریں گے جو ان کی تعبیر کے مطابق انتہا پسندی کی طرف مائل ہیں اور ان مساجد کے اماموں کو برطرف کریں گے جو فرانسیسی جمہوریت کے اقدار کے خلاف ہیں۔ بارڈیلا نے غیر ملکی والدین کے یہاں پیدا ہونے والوں کو فرانسیسی شہریت دینے کے قانون پر دوبارہ غور کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ فرانس بنیاد پرست اسلاموفوبیا کی فتح کے دہانے پر ہے۔