مسجد، دکانیں یا لوگوں کے گھر جو ظالم حکومتوں کے ذریعہ غصب ہونے کے بعد نئی جگہ میں تبدیل ہو گئے ہیں ان پر پہلا والا حکم جاری نہیں ہوگا اور وہاں سے آنا جانا جائز ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور 19 ذی الحجہ 1445 ہجری بروز بدھ منعقد ہوا، جس میں گزشتہ جلسوں کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی نے ظالم حکومتوں کے ذریعے مسجد، دکانیں یا لوگوں کے گھر وغیرہ غصب ہو جانے کے سلسلے میں فرمایا: کتاب عروۃ الوثقی میں اور کچھ دوسری فقہی کتابوں میں آیا ہے اگرچہ اس پر اجماع نہیں ہے لیکن فقہاء نے اسے قبول کیا ہے کہ نئی جگہ بننے کے بعد ان پر پہلے والا حکم جاری نہیں ہوگا اور یہاں آنا جانا جائز ہے ۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا؟: بعض فقہاء کے نظریہ کے مطابق اگر مذکورہ جگہیں ظالم حکومتوں کے قبضے میں آ جائیں اور ان کو مثلا گلی میں تبدیل کر دیا جائے، یا لوگوں کی مرضی کے بغیر کسی نئی جگہ میں تبدیل کر دیا جائے تو اس پر پہلے والا حکم نہیں ہوگا۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: لہذا کسی شخص کے لیے کسی تعمیر شدہ گلی یا راستے سے گزرنے میں کوئی حرج نہیں ہے جو پہلے مسجد ہوا کرتی تھی یا اگر کوئی شخص حدث اکبر میں مبتلا ہو کہ جسے شرعی احکام کے مطابق مسجد میں بیٹھنے کی اجازت نہیں ہے تو نئی جگہ پر اس کے بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے اس سلسلے میں فقہاء کے نظریات میں اختلاف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگرچہ تمام فقہاء اس رائے سے متفق نہیں ہیں اور بعض فقہاء اس کی اجازت نہیں دیتے ہیں اور ان کا فتوی ہے کہ اگر کسی کو معلوم ہو کہ ایک جگہ پرائیویٹ دکان تھی اور وہ اس کا مالک ضبط کرنے سے راضی نہیں تھا اور اب وہ گلی بن گئی ہے تو اس سے گزرنا جائز نہیں ہے۔ لیکن اکثر فقہاء نے یہ قبول کیا ہے کہ اگرچہ یہ جگہ غصب شدہ ہے اور ظالم حاکموں نے اس میں گناہ کیا ہے اور وہ ضامن ہیں لیکن لوگوں کے لیے ان جگہوں سے پرہیز کرنا ضروری نہیں ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے ایسی جگہوں سے گزرنے کے سلسلے میں بعض فقہاء کے نظریہ کی وجہ بیان فرمائی: چونکہ معصومین علیہم السلام کے زمانے میں بنی امیہ اور بنی عباس نے ایسے بہت سے اقدامات کیے لیکن معصومین علیہم السلام کی کسی روایت میں نہ اس سلسلے میں کوئی سوال ہے اور نہ ہی بغیر سوال کے کوئی نصیحت کا ذکر ہے کہ ان جگہوں پر آنے جانے سے پرہیز کرنا چاہیے