خبریںدنیا

امریکہ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا کہ مذہبی آزادی کی اب بھی رعایت نہیں کی جاتی

بدھ کو امریکہ نے دنیا بھر میں مذہبی آزادی پر اپنی سالانہ رپورٹ پیش کی جو یکم جنوری سے 31 دسمبر 2023 تک شامل ہے۔
یہ سالانہ رپورٹ ہر ملک میں مذہبی آزادی کو بیان کرتی ہے اور اس میں حکومتی پالیسیاں شامل ہیں جو مذہبی گروہ، فرقوں اور افراد کے دینی عقائد اور طریقوں کو حل کرتی ہیں۔ دنیا بھر میں مذہبی آزادی کو فروغ دینے کے لیے امریکی پالیسی مرتب کی گئی ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انتونی بلینکن نے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کے لیے مذہبی آزادی کی اب بھی رعایت نہیں کی جاتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے بہت سے حصوں میں لوگوں کو اب بھی حکومتوں اور اپنے شہریوں کی طرف سے تشدد اور مذہبی امتیاز کا سامنا ہے۔
بلینکن نے کہا کہ مذہبی امتیاز کی وجہ سے کچھ لوگوں کو اب بھی اسکول سے باہر رکھا جا سکتا ہے، نوکریوں سے نکالا جا سکتا ہے، حراساں کیا جا سکتا ہے، مارا پیٹا جا سکتا ہے یا اس سے بھی بدتر کیا جا سکتا ہے۔
یہ رپورٹ امریکی سفارت خانوں کے فراہم کردہ ابتدائی مسودوں پر مبنی ہے جو سرکاری حکام، دینی گروہوں، غیر سرکاری تنظیموں، صحافیوں، انسانی حقوق کے مبصرین، ماہرین تعلیم میڈیا اور دیگر کے ان پٹ پر مبنی ہے۔
ریاست ہائی متحدہ کے محکمہ خارجہ کا بین الاقوامی مذہبی آزادی کا مرکزی دفتر واشنگٹن میں ہے‌ جو غیر ملکی سرکاری حکام، ملکی اور غیر ملکی دینی گروہوں، ملکی اور غیر سرکاری تنظیموں، صحافیوں کے ساتھ مشاورت کے ذریعے اضافی معلومات اکٹھا کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے کے لیے تعلیمی ماہرین، کمیونٹی رہنماؤں اور دیگر امریکی حکومتی ایجنسیوں اور بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کے ساتھ تعاون کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button