ملک میں رہائش پذیر غیر ملکی اب پہلے سے زیادہ تعداد میں اور مقابلتا کم عرصے میں جرمن شہریت حاصل کر سکیں گے۔
برلن۔ جرمنی میں وفاقی چانسلر ادلاف شولس کی قیادت میں موجودہ مخلوط حکومت کی طرف سے شہریت سے متعلق مروجہ قانون میں متعارف اور ملکی پارلیمان کی طرف سے منظور کردہ جامع اصلاحات جمعرات 27 جون سے بالآخر نافذ العمل ہو رہی ہے، ان اصلاحات کے موثر ہو جانے کے بعد ملک میں رہائش پذیر غیر ملکی اب پہلے سے کہیں زیادہ تعداد میں اور مقابلتا کم عرصے میں جرمن شہریت حاصل کر سکیں گے۔ ان قانونی اصلاحات کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ جرمنی میں پہلی بار اور اصولی طور پر دہری شہریت رکھنے کے عام اجازت ہوگی۔ اس سے قبل دہری شہریت رکھنے کی یہ سہولت استثنائی طور پر یا تو صرف یورپی یونین کے رکن ممالک کے شہریوں اور سوئزر لینڈ کے باشندوں کو حاصل تھی یا پھر ان غیر یورپی باشندوں کو جن کے آبائی ممالک انہیں اپنی پیدائشی شہریت ترک کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور جن کی درخواستوں کو ہارڈ شپ کیسز سمجھا جاتا تھا۔ جرمن شہریت سے متعلق نئے اصلاحات شدہ قانون کے نفاذ سے ایک روز قبل وفاقی وزیر داخلہ نینسی فیزر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اب بالآخر ہمارا قانون ہمارے بہت متنوع سماج کے حوالے سے بھی بہت منصفانہ ہو گیا ہے۔ نینسی فیزر کے مطابق اب ہم آخر کار ان بہت سے انسانوں کی زندگیوں اور کامیابیوں کو عملا تسلیم کر سکیں گے جو اپنے اپنے آبائی ممالک کو چھوڑ کر طویل عرصہ قبل جرمنی آئے اور جنہوں نے ہمارے ملک کی ترقی اور اس کے مزید آگے بڑھنے میں مدد کی۔ ایسے انسانوں کو آج دیا جانے والا عملی پیغام یہی ہے: آپ جرمنی کا حصہ ہیں! جرمن حکومتی اعداد و شمار کے مطابق یوروپی یونین کے آبادی کے لحاظ سے اس سب سے بڑے رکن ملک میں مجموعی آبادی کا 14 فیصد ایسے افراد پر مشتمل ہے جن کے پاس جرمن شہریت نہیں ہے. 2022 عیسوی میں جرمنی میں آباد 168545 غیر ملکیوں نے جرمن شہریت حاصل کی تھی۔ یہ تعداد ان غیر ملکیوں کی مجموعی تعداد کا محض 3.1 فی صد بنتی تھی جو کم از کم گزشتہ 10 سال سے جرمنی میں مقیم ہیں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ جرمنی میں آباد غیر ملکیوں میں جرمن شہریت حاصل کر لینے والے تاریکین وطن کا تناسب مسلسل بڑھتا جا رہا ہے، وفاقی جرمن حکومت کو توقع ہے کہ شہریت سے متعلق قانون میں بڑی اصلاحات کے بعد آئندہ سال سے جرمن شہریت حاصل کرنے والے غیر ملکیوں کی تعداد واضح طور پر سب سے زیادہ ہو جائے گی۔