خبریںدنیا

ہندوستان ،نئی لوک سبھا، نئی اُمیدیں، راہل، کانگریس اور اپوزیشن نے خود کو منوالیا

۱۰؍ سال بعد ملک کو راہل گاندھی کی شکل میں اپوزیشن لیڈر ملا، کانگریس کے ساتھ ہی اپوزیشن کے حوصلے بلند، اسپیکر کو مبارکباد پیش کرتے ہوئےراہل اور اکھلیش نے حزب اختلاف کی طاقت یاد دلائی

لوک سبھا اجلاس کے پہلے ہی  دن سے حکمراں محاذ کو  اپوزیشن اپنی طاقت کا احساس دلا رہا ہے۔ اوم برلا کو ایک بارپھر اسپیکر بنا کر حکومت بھلے ہی یہ باور کرانا چاہ رہی ہو کہ وہ سابقہ لوک سبھا کی طرح ہی کام کرے گی لیکن اسے اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ اٹھارہویں لوک سبھا، سترہویں لوک سبھا سے بہت زیادہ مختلف ہے۔   اسپیکر  کے انتخاب کیلئے حزب اختلاف کی جماعتوں کو منانے کی کوشش کرنا اور راہل گاندھی کو اس  ایوان میں اپوزیشن لیڈر کے طورپر دیکھنا، جہاں سے انہیں نکالنے کی پوری کوشش کی گئی تھی،اس کا بات کاواضح ثبوت ہے۔بدھ کو اسپیکر کے طورپر اوم برلا کے انتخاب کے بعد وزیراعظم مودی اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کا ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا لوک سبھا کیلئے ایک یادگار پل کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ 

راہل گاندھی نے خود کو منوالیا

 ۱۸؍ویں لوک سبھا کئی اعتبار سے راہل گاندھی کیلئے بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ اس بار نہ صرف یہ کہ انہیں اپوزیشن کا لیڈر منتخب کیا گیا بلکہ ان کی شکل میں لوک سبھا کو ۱۰؍ سال بعد اپوزیشن کا لیڈر ملا ہے۔   ان کیلئے ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ موجودہ لوک سبھا کے ۵۴۲؍  اراکین  میں وہ واحد رُکن ہیں جنہیں دو لوک سبھا حلقوں سے اور وہ بھی بھاری ووٹوں کے فرق سے کامیابی ملی ہے

 بدھ کو اسپیکر کے طور اوم برلا کاا نتخاب ہونے کے بعد وزیراعظم مودی اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے اوم برلا کو مبارکباد دی اور انہیں ان کی مسند تک پہنچایا۔ اس موقع پر راہل گاندھی نے وزیراعظم سے ہاتھ بھی ملایا۔ بعد ازاں اپنی جگہ پہنچ کر راہل گاندھی نے اوم برلا کو مبارکباد دیتے ہوئے ان سے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اسپیکر کے طور پر وہ ہر پارٹی کا احترام کریں گے اور غیر جانبداری سے سب کی بات سنیں گے ۔ اپوزیشن لیڈر کے طورپر  انہوں نے اسپیکر کو یاد دلایا کہ ’’حکمراں جماعت کے پاس بلاشبہ بہت سارے اختیارات ہیں لیکن اپوزیشن بھی عوام کی آواز ہے اور عوام کی آواز پارلیمنٹ میں سنی جانی ضروری ہے۔ انہیں امید ہے کہ اوم برلا  ایوان میں سب کو یکساں موقع فراہم کریں گے اور آئین کے تحفظ کیلئے ملک نے جس اپوزیشن کو حمایت دی ہے، اس کا  احترام کریں گے۔‘‘

متعلقہ خبریں

Back to top button