عراقی وزارت داخلہ نے ایران اور ترکی کے ساتھ ملک کی سرحدوں کے لئے بہترین ممکنہ سیکیورٹی فراہم کرنے کی غرض سے ایک کثیر المقاصد منصوبہ پر عمل درآمد کی خبر دی۔
ہمارے رپورٹر ساتھی نے اس خبر کے بارے میں ایک رپورٹ تیار کی جسے ہم دیکھتے ہیں۔
عراقی سرحدی محافظوں کے کمانڈر محمد عبدالوہاب سکر نے پیر کے روز عراقی خبر ایجنسی سے گفتگو میں عراق اور ترکی کی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لئے دو مرحلوں پر مشتمل منصوبے کی خبر دی۔
اس عراقی عہدہ دار نے مزید کہا کہ چھ ہمسایہ ممالک کے ساتھ عراق کی تمام سرحدیں معاہدوں کی بنیاد پر کھینچی گئی ہیں اور بتایا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ ان کے ملک کی سرحدوں کی لمبائی 3714 کلومیٹر سے زیادہ ہے جس میں سب سے طویل ایک 1493 کلومیٹر ایران کے ساتھ ہے۔
عراق کے کردستان علاقے میں ایران عراق سرحد کا حوالہ دیتے ہوئے عراقی بارڈر گارڈ کے کمانڈر نے سلیمانیہ میں گزشتہ دو برسوں میں دونوں ممالک کی سرحد پر اقدامات کے نفاذ کی خبر دی۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی سرحدوں پر سیکورٹی فورسز کو مضبوط کر دیا گیا ہے اور سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ایک بریگیڈ تشکیل دی گئی ہے جس کا ہیڈ کوارٹر حلبچہ شہر میں ہے۔ سکر نے یہ بھی بتایا کہ بارڈر زیرو پوائنٹ پر 91 چوکیوں کی تعمیر کا 70 سے 80 فیصد کام ہو چکا ہے۔
عراقی سرحدی محافظوں کے کمانڈر نے مزید بتایا کہ سلیمانیہ اور ایران کی مقامی حکومت کے ساتھ ان علاقوں کو کنٹرول کرنے کے لئے اہم مفاہمت کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عراقی سرحدی محافظ دستوں نے اردبیل کے بہت سے ایسے علاقوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا جہاں تک وہ 1991 سے نہیں پہنچ سکے تھے، جس کی وجہ سے عراق اور ایران کے درمیان بہت سے مسائل اور کشیدگی میں کمی آئی ہے۔
عراقی سرحدی محافظوں کے کمانڈر نے کہا کہ عراقی قومی سلامتی کے مشیر اور عراقی سرحدی محافظ کے رکن قاسم الاعرجی کی سربراہی میں اعلی سیکورٹی کمیٹی نے ایران اور عراق کے درمیان مشترکہ سرحدوں کے حوالے سے اہم نتائج حاصل کئے ہیں۔
سکر نے کہا کہ پڑوسی حکومتوں کی مخالفت کرنے والے کچھ مسلح گروپ کیمپوں میں جمع ہونے والے تھے اور اقوام متحدہ یا تو ان کے لئے روزگار کے موقع پیدا کرے یا انہیں یہاں سے منتقل کرے۔
عراقی بارڈر گارڈ کے کمانڈر نے ترکی اور عراق کی 362 کلومیٹر طویل سرحد کی جانب بھی اشارہ کیا جس میں سے 300 کلومیٹر اربیل اور دھوک صوبوں میں واقع ہے اور کہا کہ دونوں ممالک کی سرحدی پٹی کو کنٹرول کرنے کے لئے کبھی کوئی چوکی نہیں تھی۔ جنہیں عبور کرنا مشکل ہے، جس کی وجہ سے یہ غیر قانونی مسلح افراد کے لئے سرگرمی کا موقع بن گیا ہے۔
سکر نے کہا کہ عراق ترکی کے ساتھ سرحد پر زیرو پوائنٹ پر قلعہ بندی کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ انکارا کو کسی بھی خطرے سے بچایا جا سکے، اس اقدام کے لئے کوششوں اور فنڈ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ترکی عراقی سرزمین میں مختلف گہرائیوں سے گھستا ہے اور ترک فوج کے عراقی سرزمین میں مراکز ہیں اور کہا کہ عراقی بارڈر گارڈ کمانڈ اس ملک کی واحد سرکاری اٹی ہے جو عراق کی سرحدوں کو کنٹرول کرنے کی ذمہ دار ہے۔