افریقہخبریںدنیا

کینیا میں ’ٹیکس‘ کے خلاف عوام کا زبردست احتجاج، مظاہرین نے پارلیمنٹ کو کیا نذرِ آتش، 10 افراد جاں بحق، 50 سے زائد زخمی

کینیا کی حکومت نے بریڈ پر 16 فیصد اور موٹر گاڑیوں پر 2.5 فیصد ویٹ لگا دیا ہے، اس کے خلاف بڑی تعداد میں عوام سڑکوں پر اتر آئے ہیں، ہزاروں مظاہرین پارلیمنٹ میں بھی داخل ہو گئے اور ایک حصہ میں آگ لگا دی۔

کینیا میں اس وقت حالات انتہائی کشیدہ نظر ہیں۔ حکومت کے ذریعہ ٹیکس بڑھانے والے فائنانس بل کے خلاف نہ صرف عوام بڑی تعداد میں سڑکوں پر اتر آئے ہیں بلکہ پرتشدد مظاہرہ بھی کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے پارلیمنٹ کے ایک حصہ کو نذرِ آتش کر دیا ہے جس کے بعد سیکورٹی اہلکاروں اور افواج نے سخت کارروائی شروع کر دی ہے۔ سیکورٹی اہلکار نہ صرف آنسو گیس کے گولے چھوڑ رہے ہیں بلکہ فائرنگ کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ اس تصادم میں اب تک کم از کم 10 افراد کی موت واقع ہو گئی ہے اور 50 سے زیادہ لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔
دراصل کینیا کی حکومت نے بریڈ پر 16 فیصد اور موٹر گاڑیوں پر 2.5 فیصد ویٹ لگا دیا ہے۔ اسی کے خلاف مظاہرین سڑکوں پر دکھائی دے رہے ہیں۔ منگل کے روز کینیا کی راجدھانی نیروبی میں یہ مظاہرین جبراً پارلیمنٹ میں گھس گئے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے ایک حصہ میں آگ لگا دی۔ مظاہرین جیسے ہی پارلیمنٹ میں گھسے، سبھی اراکین پارلیمنٹ ایوان سے نکل کر محفوظ ٹھکانوں کی طرف بھاگے۔
کینیا میں منگل (25 جون) کے روز حکومت کے ذریعہ فائنانس بل 2024 پاس ہوا۔ جیسے ہی عوام کو یہ خبر ملی کہ پارلیمنٹ میں فائنانس بل پیش ہو گیا ہے، وہ خود کو روک نہیں سکے اور پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ کر اپنی زبردست ناراضگی کا اظہار کیا۔ مظاہرین جب پارلیمنٹ کے اندر داخل ہوئے تو کچھ اراکین پارلیمنٹ وہاں پھنس گئے جنھیں سیکورٹی اہلکاروں نے بہ حفاظت باہر نکالا۔ اس درمیان حقوق انسانی کمیشن نے منگل کے روز افسران کے ذریعہ مظاہرین پر گولی چلانے کی ایک ویڈیو شیئر کی اور کہا کہ انھیں جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔ کمیشن نے ’ایکس‘ پر صدر ولیم روٹو کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ دنیا آپ کو ظلم کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھ رہی ہے۔ آپ کی حکومت کے کام جمہوریت پر حملہ ہیں۔ گولی باری میں بالواسطہ یا بلاواسطہ طور سے شامل سبھی لوگوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button