غزہ میں مرنے والوں کی زیادہ تعداد کا مطلب یہ ہے کہ فوجی کاروائیوں میں شہریوں کی جانوں کے تحفظ کو مدنظر نہیں رکھا جاتا: جنرل سکریٹری اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری انٹونیو گوٹیرس نے پیر 24 جون کو کہا: عالمی برادری کو غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی پاسداری پر اپنا تمام تر دباؤ ڈالنا چاہیے۔
ہمارے رپورٹر ساتھی نے غزہ سے متعلق تازہ ترین خبروں اور واقعات کے حوالے سے رپورٹ تیار کی ہے جسے ہم دیکھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری انٹونیو گوٹیرس نے پیر 24 جون کو کہا: عالمی برادری کو بین الاقوامی قوانین کا احترام یقینی بنانے پر اپنا تمام تر دباؤ ڈالنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: جب سے میں جنرل سیکٹری ہوں غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ دیکھ رہا ہوں، جس کا مطلب یہ ہے کہ فوجی کاروائیوں میں شہریوں کے تحفظ کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جاتا۔
گوٹیرس نے کہا: دوسری جانب بین الاقوامی قوانین ہیں اور ان قوانین کی بنیاد پر عدالتیں قائم ہیں، ان احکام و قوانین کا نفاذ ہر حال میں ضروری ہے۔
اسرائیل کے اس دعوے کے بعد کہ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار فلسطینی ریفیوجیز ان دی نیئر ایسٹ (یو این آر ڈبلیو اے) کہ ارکان سات اکتوبر کو حماس پر حملے میں ملوث تھے، جس پر بعض ممالک امریکہ، کینیڈا، جاپان اور جرمنی نے اس تنظیم کی امداد بند کر دی۔
آزاد کمیٹی نے ایک رپورٹ شائع کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے ضروری دستاویزات فراہم نہیں کر سکا ہے۔ سعودی عرب جس نے اس تنظیم کے امداد نہیں روکی تھی، نے ایک بیان جاری کر کے اس رپورٹ کا خیر مقدم کیا ہے۔ اس کے بعد جرمن وزارت خارجہ نے بھی اعلان کیا کہ ملکی امداد بین الاقوامی اتحادیوں کے قریبی تعاون سے دوبارہ شروع کی جائے گی۔
اس حتمی رپورٹ کی اشاعت سے قبل کینیڈا، برطانیہ، سویڈن اور کئی دیگر ممالک نے بھی یو این آر ڈبلیو اے کو امداد فراہم کرنا شروع کر دی تھی۔
31 اپریل بروز جمعہ دنیا کے سات صنعتی ممالک کے وزرائے خارجہ نے گزشتہ مہینوں کے دوران غزہ پٹی پر اسرائیل کے حملے میں زیادہ انسانی جانی نقصان پر تنقید کی۔
گروپ آف سیون کہ وزرائے خارجہ بشمول امریکہ، جرمنی، فرانس، برطانیہ، اٹلی، کینیڈا اور جاپان نے ایک مشترکہ بیان میں کہا جو انہوں نے جمعہ کو شائع کیا: ہم شہریوں کے جانی نقصان پر افسوس کرتے ہیں اور تشویش کے ساتھ ہلاک ہونے والے شہریوں کی ناقابل قبول تعداد کو نوٹ کرتے ہیں جن میں ہزاروں خواتین، بچے اور کمزور افراد شامل ہیں۔
یہ بیان، جس کی ایک کاپی برطانوی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی، اس میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ رفح کے علاقے میں اسرائیلی فوجی آپریشن شروع کرنے کے خلاف ہے کیونکہ اس علاقے میں رہنے والوں کے لئے اس کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔
جنوبی غزہ میں رفح وہ واحد علاقہ ہے جو شدت پسند گروپ حماس اور اس کے رہنماؤں کے کنٹرول میں ہے اور گذشتہ ہفتوں کے دوران اسرائیل نے بارہا زمینی حملے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ امریکہ اور یورپ اسرائیل کے ساتھ مل کر حماس کو دہشت گرد گروپ سمجھتے ہیں۔
گروپ آف سیون کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل سے کہا: وہ اطالوی جزیرے کیپری پر ہونے والے اجلاس میں شہریوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے قابل اعتماد اور قابل عمل منصوبہ پیش کرے۔
گزشتہ برس 15 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس گروپ کے بڑے اور بے مثال حملے کے دوران 1200 افراد ہلاک اور 240 کے قریب یرغمال بنائے گئے تھے، اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ فوجی آپریشن شروع کیا جس کا انجام تاحال معلوم نہیں ہو سکا۔
حماس کے زیر کنٹرول غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک 33 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 76 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسف کے ایگزیٹو ڈائریکٹر نے 29 اپریل کو بتایا کہ غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک 13800 سے زائد فلسطینی بچے مارے جا چکے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے وہ آزادانہ طور پر مرنے والوں کی تعداد کی تصدیق نہیں کر سکتے۔