علم اور ٹیکنالوجیمقالات و مضامین

50؍ فیصد سے زیادہ ہندوستانی خبروں کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں: رپورٹ

رائٹرز انسٹی ٹیوٹ کی 2024ء ڈجیٹل نیوز رپورٹ کے مطابق، 50؍ فیصد سے زیادہ ہندوستانی اب خبروں کے مواد کیلئے سوشل میڈیا پر انحصار کر رہے ہیں۔ یہ رجحان روایتی خبر رساں اداروں پر اعتماد میں عالمی کمی کی عکاسی کرتا ہے۔ رپورٹ، جو 6 براعظموں کی47؍ مارکیٹوں سے ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے، اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ غلط معلومات، میڈیا پر سیاسی دباؤ اور غیر یقینی کاروباری ماحول روایتی خبروں کے ذرائع کیلئے اپنے سامعین کو برقرار رکھنا مشکل بنا رہا ہے۔ رپورٹ میں شامل ایک سروے سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً نصف ہندوستانی جواب دہندگان خبروں کے مواد کیلئے یوٹیوب (54؍فیصد) اور وہاٹس ایپ (48؍ فیصد) استعمال کرتے ہیں، جبکہ فیس بک اور ایکس کا استعمال کم ہو رہا ہے۔ یہ تبدیلی عالمی پیٹرن کی عکاسی کرتی ہے جہاں سوشل میڈیا اور میسیجنگ ایپس زیادہ نمایاں خبروں کے ذرائع بن رہی ہیں۔

آف لائن خبروں کی رسائی

جب بات روایتی آف لائن خبروں کے ذرائع کی ہو تو این ڈی ٹی وی 32؍ فیصد جواب دہندگان کے ساتھ سر فہرست ہے۔ اور 18؍ فیصد کے ساتھ ہفتہ میں کم از کم تین دن اس تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔ ٹائمز آف انڈیا دوسرے نمبر پر ہے، 27؍ فیصد سامعین ہفتہ وار دیکھتے ہیں اور 19؍ فیصد اسے ہفتے میں تین یا اس سے زیادہ بار پڑھتے ہیں۔ بی بی سی نیوز اور ریپبلک ٹی وی بھی اہم ہیں، جن میں سے ہر ایک کی ہفتہ وار رسائی 25؍فیصد اور 23؍ فیصد ہے، حالانکہ ہر ہفتے تین یا اس سے زیادہ دن استعمال کرنے پر ان کی مصروفیت 13؍ اور 14؍ فیصد رہ جاتی ہے۔ دیگر قابل ذکر آف لائن ذرائع میں ہندوستان ٹائمز اور روزنامہ بھاسکر شامل ہیں، دونوں کی ہفتہ وار رسائی 21؍ فیصد، لیکن ہفتے میں 3؍ سے 4؍ بار کا تناسب بالترتیب 13؍ اور 15؍ فیصد ہے۔

ڈی ڈی انڈیا (عوامی براڈکاسٹر دوردرشن) اور انڈیا ٹوڈے بھی ہفتہ وار 20؍ فیصد کے ساتھ مضبوط رسائی دکھاتے ہیں، 10؍ اور 11؍ فیصد سامعین انہیں ہفتے میں کم از کم تین دن استعمال کرتے ہیں۔ ’’ہندو‘‘ اور علاقائی یا مقامی اخبارات میں سے ہر ایک کی ہفتہ وار رسائی19؍ فیصد ہے، حالانکہ مقامی اخبارات میں ہفتہ وار تین یا اس سے زیادہ دنوں کیلئے 10؍فیصد ہے جبکہ’’دی ہندو‘‘ کی 12؍ فیصد ہے۔ عوامی نشریاتی ادارے آل انڈیا ریڈیو کو ہفتہ وار 17؍ جواب دہندگان استعمال کرتے ہیں، لیکن صرف 9؍ فیصد ہی بار بار ٹیون کرتے ہیں۔ دیگر کم رسائی والے آف لائن ذرائع میں دی انڈین ایکسپریس (13؍فیصد ہفتہ وار، 8؍ فیصد بار بار)، سی این بی سی ٹی وی 18؍(13؍ فیصد ہفتہ وار، 6؍ فیصد باربار)سی این این (12؍ فیصد ہفتہ وار، 6؍ فیصد باربار)، اور دی اکنامک ٹائمز (11؍ فیصد ہفتہ وار، 6؍ فیصد بار بار)شامل ہیں۔

آن لائن خبروں کی رسائی

اس کے برعکس، آن لائن خبروں کی کھپت کے اعداد و شمار مختلف منظرنامے پیش کرتی ہے۔ جسمیں این ڈی ٹی وی آن لائن سرفہرست ہے جس میں 27؍ فیصد جواب دہندگان ہفتہ وار اس تک رسائی حاصل کرتے ہیں اور 17؍ فیصد ہفتہ میں تین یا اس سے زیادہ دن ایسا کرتے ہیں۔ انڈیا ڈاٹ کام اور بی بی سی نیوز آن لائن ہر ایک کی ہفتہ وار رسائی 25؍فیصد ہے، لیکن انڈیا ڈاٹ کام میں بی بی سی نیوز آن لائن (15؍ فیصد) کے مقابلے میں بار بار استعمال کی شرح (10؍ فیصد) کم ہے۔ ٹائمز آف انڈیا آن لائن بھی 21؍ فیصد پر نمایاں ہفتہ وار ٹریفک حاصل کرتا ہے، 13؍ فیصد صارفین اس تک ہر ہفتے تین یا اس سے زیادہ بار رسائی حاصل کرتے ہیں۔ انڈیا ٹوڈے آن لائن اور ریپبلک ٹی وی آن لائن دونوں کی ہفتہ وار رسائی19؍ فیصد ہے اور بار بار استعمال کی شرح 12؍ فیصد ہے۔

دیگر نمایاں آن لائن ذرائع میں ہندوستان ٹائمز آن لائن(18؍ فیصد ہفتہ وار، 11؍ فیصد باربار) اورڈی ڈی نیوز آن لائن (17؍ فیصد ہفتہ وار، 9؍ فیصد بار بار) شامل ہیں۔ دینک بھاسکر آن لائن ڈی، ڈی نیوز کی ہفتہ وار رسائی سے 17؍ فیصد پر میل کھاتا ہے لیکن اس کے بار بار استعمال کی شرح (12؍ فیصد)زیادہ ہے۔ ٹائمز ناؤ نیوز آن لائن اور سی این این ڈاٹ کام کی ہفتہ وار رسائی 15؍ فیصد ہے، حالانکہ صرف 8؍ فیصد صارفین ہی باقاعدہ استعمال کرتے ہیں۔ ہندو آن لائن 14؍فیصد کی ہفتہ وار رسائی دکھاتا ہے جس میں ٹائمز ناؤ اور سی این این کی 8؍ فیصد بار بار استعمال کی شرح ہے۔ انڈین ایکسپریس آن لائن تک 13؍فیصد جواب دہندگان کے ذریعہ ہفتہ وار رسائی حاصل کی جاتی ہے،  8؍ فیصد بار بار ایسا کرتے ہیں، جو اکنامک ٹائمز آن لائن(11؍ فیصد ہفتہ وار، 7؍ فیصد باربار) کی شرحوں کے برابر ہے۔ پرنٹ اور ریڈف نیوز میں سے ہر ایک کی ہفتہ وار رسائی 10؍ فیصد ہے، صرف 5؍ فیصد صارفین ان تک فی ہفتہ تین یا زیادہ دن تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button