ظالم حاکم کی ولایت قبول کرنا بعض اوقات واجب ہے اور بعض اوقات حرام ہے: آیۃ اللہ العظمی شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ جمعرات 13 ذی الحجہ 1445 ہجری کو حسب دستور منعقد ہوا۔ اس جلسے میں بھی گزشتہ جلسوں کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی مسائل سے متعلق سوالات کے جوابات دئے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: مرحوم شیخ انصاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب مکاسب کے آخر میں استدلال کیا ہے کہ ظالم حاکم کی ولایت کو قبول کرنا بعض صورتوں میں واجب ہے اور بعض صورتوں میں جائز نہیں ہے اور یہ صورتیں مختلف ہیں۔
حضرت سلمان رضوان اللہ تعالی علیہ کی طرف سے اس قسم کی ولایت کو قبول کرنے کا ذکر کرتے ہوئے آیۃ اللہ العظمی شیرازی نے فرمایا: حضرت سلمان کی طرف سے اس ولایت کو قبول کرنا ان صورتوں میں سے ایک ہے جو امام معصوم کی اجازت سے قبول کی گئی۔ روایت میں مذکور ہے کہ جب حاکم نے حضرت سلمان کو حکم نامہ دیا تو انہوں نے جواب میں فرمایا: میں نے تمہاری وجہ سے یہ ولایت قبول نہیں کی ہے بلکہ امیر المومنین علیہ السلام کے حکم پر قبول کیا ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: یہ ظالم حاکم کی طرف سے مسئلہ ولایت ہے، جو حکم ثانوی کے سبب کبھی واجب ہے اور کبھی حرام۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے امام المسلمین کی نصیحت کے سلسلہ میں فرمایا: جو روایتیں امام المسلمین کی نصیحت سے متعلق ہیں ان میں اس نصیحت کا مفہوم صرف زبان سے نہیں ہے بلکہ ہر وہ عمل جس کی انجام دہی امام المسلمین کے لئے لازم ہے۔
مرجع عالی قدر نے مزید فرمایا: حضرت عباس علیہ السلام نے عین وہی عمل انجام دیا جن کا امام حسین علیہ السلام نے حکم دیا تھا۔
آیۃ اللہ العظمی شیرازی نے اس علمی جلسہ میں مندرجہ ذیل مباحث پر روشنی ڈالی۔ معصومین علیہم السلام کے علم کے سلسلہ میں وضاحت، مسئلہ وضو میں مسلمانوں میں اختلاف کے دلائل، ظہور اور قیامت کا دن معین نہ ہونے کی دلیل, بعض فقہاء و بزرگان جیسے حضرت مسلم کا سہم امام استعمال نہ کرنے کی دلیل، فقہاء کے نظریات میں اختلاف کے اسباب وغیرہ