خوشی منانے اور دوسروں کو خوش کرنے کا دن ہے عید غدیر: مولانا سید رضا حیدر زیدی
لکھنو۔ 21 جون 2024 کو شاہی آصفی مسجد میں نماز جمعہ امام جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید رضا حیدر زیدی صاحب قبلہ پرنسپل حوزہ علمیہ حضرت غفرانمآب لکھنو کی اقتدا میں ادا کی گئی۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے نماز جمعہ کے پہلے خطبہ میں خود اور نمازیوں کو تقوی الہی کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: خداوند عالم ہمیں توفیق دے کہ ہمارے دلوں میں اس کا خوف ہو اور ہمارے دلوں میں تقوی پایا جائے۔
امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے خطبہ غدیر کی روشنی میں عید غدیر منانے کے سلسلے میں امام جمعہ مولانا سید رضا حیدر زیدی نے فرمایا: فافرحوا و فرحوا اخوانکم باللباس الحسن، والرائحه الطیبه و الطعام (پس خوش رہو اور اپنے بھائیوں کو اچھے لباس، اچھی خوشبو اور کھانا کھلا کر خوش کرو) خوشی مناؤ اور اپنے بھائیوں کو بھی خوش کرو، صرف خود خوش رہنے کا حکم نہیں ہے بلکہ اپنے دینی بھائیوں کو بھی خوش کرنے کا حکم دیا ہے، یہاں مولا امیر المومنین علیہ السلام نے برادران دینی کو خوش کرنے کا طریقہ بھی بتایا کہ انہیں کیسے خوش کیا جا سکتا ہے، فرمایا: اچھا لباس تحفہ دے کر، اچھی خوشبو تحفہ دے کر اور کھانا کھلا کر ان کو خوش کرو، یاد رکھیں جہاں کھانا کھلانے کا حکم ہے وہاں کھانا کھلائیں اور جہاں روکا گیا ہے وہاں رک جائیں۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے خطبہ غدیر کی روشنی میں فرمایا: غدیر کے دن ہمیں حکم ہے کہ جتنا اللہ نے ہمیں عطا کیا ہے اپنی حیثیت کے مطابق اپنے اہل و عیال اور برادران دینی پر خرچ کریں اور اس کام میں جلدی کریں، برادران دینی سے ملیں تو ایسے خندہ پیشانی سے ملیں کہ محسوس ہو جائے کہ ہم سب خوش ہیں۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے فرمایا: امیر المومنین امام علی علیہ السلام کی ولایت پر اللہ کی حمد ہے، حکم ہوا ہے کہ جو ہم سے خیر کی امید لگائے ہیں انہیں عید غدیر کے دن نا امید نہ کیا جائے، غدیر کے دن ایک درہم خرچ کرنے پر ایک لاکھ درہم خرچ کرنے کا ثواب ملتا ہے بلکہ اس سے بھی کہیں زیادہ ہے کہ جسے انسان شمار بھی نہیں کر سکتا۔
امام جمعہ مولانا سید رضا حیدر زیدی نے نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ میں عید غدیر کے اعمال بیان کرتے ہوئے عقد اخوت کی تاکید کی اور فرمایا: عید غدیر عید ولایت ہے، اس دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کوہ جودی پر ٹھہری، اس دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لئے آگ گلزار ہوئی، یہ مظلوموں کی عید ہے، یہ کمزوروں کی عید ہے، یہی وجہ ہے کہ جب بھی دنیا میں کسی پر ظلم ہوتا ہے، کسی پر تشدد ہوتا ہے تو جو غدیر والے ہیں وہی ان کے دفاع میں آگے آتے ہیں اور ان کی حمایت میں آواز بلند کرتے ہیں، جس کی مثال آج فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم و ستم اور تشدد کے خلاف اہل غدیر ایرانیوں کا دفاع کرنا اور مظلوموں اور کمزوروں کے حق میں آواز بلند کرنا ہے۔