عرفات میں یوم عرفات کے روحانی ماحول پر ایک نظر
شیعہ حجاج دوسرے حجاج کے ساتھ یوم عرفہ میدان عرفات میں گئے اور وہاں دعائے عرفہ پڑھی۔
شیعہ خبر رساں ایجنسی کے رپورٹر كی ایک رپورٹ ۔
روز عرفہ میدان عرفات میں بیت اللہ الحرام کے زائرین نے حج تمتع کے رکن وقوف عرفہ کو انجام دیا۔
9 ذیحجہ یوم عرفہ حج کا دوسرا دن جو انتہائی با فضیلت دن ہے، اللہ کی رحمت و برکت سے مستفید ہونے کا دن ہے، خدا سے حاجت طلب کرنے اور دعا کرنے کا دن ہے۔ اس دن حجاج کرام شہر مکہ سے میدان عرفات میں آئے اور وہاں اللہ سے راز و نیاز اور دعا کی اور نماز ظہر و عصر کے بعد جبل رحمت کے کنارے دعائے عرفہ پڑھی۔ اس کے بعد مشعر الحرام کی جانب روانہ ہوئے اور دیگر حج کے اعمال کی انجام دہی میں مصروف ہو گئے۔
ماہ ذی الحجہ کی نویں تاریخ کو یوم عرفہ کہا جاتا ہے خدا کی معرفت اور اپنے آپ کو پہچاننے کا دن ہے، رب العالمین سے دعا اور التجا کا دن ہے کیونکہ اس دن خدا کی رحمت کے دروازے تمام بندوں بالخصوص گناہگاروں کے لیے کھلے ہوتے ہیں، اس دن ہر مایوس بارگاہ خدا میں پناہ لینے اور اس سے مدد مانگنے کی امید رکھتا ہے۔
میدان عرفات وہ سرزمین ہے کہ جہاں معصومین علیہم السلام قدم رنجا ہوئے خصوصا سید الشہداء امام حسین علیہ السلام نے میدان عرفات میں خداوند عالم کی ذات کی جانب خاص توجہ کے ساتھ حاضری دی اور دعائے عرفہ پڑھ کر قیامت تک کے لیے لوگوں کو عبادت و بندگی اور تعبد کا راستہ دکھایا ہے۔
بہت سی آیات و روایات سے یوم عرفہ کی عظمت واضح ہے اور اس کے اعمال وارد ہوئے ہیں کہ جن میں سے ایک عمل وقوف عرفہ ہے جو حجاج کرام انجام دیتے ہیں، وقوف عرفہ حج کا ایک اصل رکن ہے۔ کہ اگر کسی نے وقوف عرفہ انجام نہیں دیا تو اس کا حج باطل ہے لہذا شرعی لحاظ سے وقوف عرفہ اور روز عرفہ کے ادراک کی بہت فضیلت اور اہمیت بیان ہوئی ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا سلام اللہ علیہا نے جنت سے نکلنے کے بعد 40 سال توبہ، استغفار، گریہ و زاری کے بعد اسی سرزمین پر ایک دوسرے سے ملاقات کی۔ اسی لیے اس علاقے کو عرفات اور اس دن کو عرفہ کہا جاتا ہے۔
اس سال وقوف عرفہ میدان عرفات میں حاجیوں نے اس وقت انجام دیا جب میدان عرفات میں درجہ حرارت 45 ڈگری سے زائد تھا۔