ایشیاءخبریںدنیا

بڑودہ میں مسلم خاتون کو فلیٹ دئیے جانے پر اعتراض،۳۳؍مکان داروں نے احتجاج کیا

یہاں کے ہرنی میںایک سوسائٹی میں مسلم خاتون کومذہب کی بنیاد پر تفریق کاسامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ۴۴؍سالہ خاتون کو’ہندواکثریتی ہاؤسنگ سوسائٹی‘ میں فلیٹ مختص کئے جانے پر  ۳۳؍ فلیٹ مالکان کی جانب سے مخالفت کی جارہی ہے ۔انہوں نے ضلع کلکٹر اور دیگر افسروں کو تحریری شکایت دے کر مسلم خاتون کے سوسائٹی میں  رہنے  پر اعتراض کیا ہے۔ معلوم ہوکہ اس ہاؤسنگ سوسائٹی میں ۴۶۲؍ مکانات  ہیں جن میں  ۳۳؍ مکانات کے رہائشی اعتراض کررہے ہیں۔

  انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ۴۴؍ سالہ مسلم خاتون کو۲۰۱۷ء میں ’وڈوردا میونسپل کارپوریشن‘  کی  جانب سے’مکھیہ منتری آواس یوجنا‘ کے تحت ’لو اِنکم گروپ ہاؤسنگ کامپلکس‘ میں مکان مختص کیا گیا تھا۔یہ خاتون سرکاری ملازمہ ہیں اور انٹرپرینیورشپ  اینڈ اسکل ڈیولپمنٹ کی وزارت سے وابستہ محکمہ میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ مسلم خاتون اپنے بیٹے اور والدین کیساتھ ۲۰۱۹ء میں یہاں منتقل ہوئی تھیں۔  ۴۴؍ سالہ خاتون کا کہنا ہے کہ ۲۰۲۰ء  میں  انکے خلاف احتجاج شروع ہوا، معترضین نے انکے خلاف وزیراعلیٰ کے دفتر کو خط لکھا تھا اور اس الاٹمنٹ کی منسوخی کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ معاملہ ہرنی پولیس اسٹیشن بھی پہنچا، پولیس نے تب فریقین کے بیان درج کرنے کے بعد سمجھا بجھاکر معاملہ ختم کردیا تھا۔ تاہم مسلم خاتون کی مخالفت کا یہ سلسلہ بند نہیں ہو اور ۱۰؍ جون ۲۰۲۴ء سے ۳۳؍  فلیٹ کے مکینوں نے پھر احتجاج شروع کردیا ہے۔

 فی الوقت مسلم خاتون اپنے بیٹے اور والدین کے ہمراہ ایک دیگر علاقے میں رہائش پزیر ہیں۔ موٹ ناٹھ ریزیڈنسی کوآپریٹیو ہاؤسنگ سروسیز سوسائٹی لمیٹیڈ کے ان ۳۳؍مکینوں کی جانب سے کی جانے والی تحریری شکایت میں درج ہے کہ ’’ وی ایم سی نے مارچ ۲۰۱۹ء میں ایک اقلیتی (مسلم) خاتون کو مکان نمبر کے ۲۰۴؍  مختص کیا ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ ہرنی  ایک ہندو اکثریتی پرامن علاقہ ہے۔ وی ایم سی کا یہ الاٹمنٹ ۴۶۱؍ خاندانوں کی پرسکون زندگی میں آگ لگانے جیسا ہے۔‘‘ ان  فلیٹ مالکان نے ضلع کلکٹر، میئر، وی ایم سی کمشنر، پولیس کمشنر کو شکایتی مکتوب  دیا ہے اور کہا کہ مسلم خاتون کو کسی اور ہاؤسنگ اسکیم میں منتقل کیا جائے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button