مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمی شیرازی:رسول اکرمؐ نے اپنی 10 سالہ حکومت میں اور امیر المومنین نے تقریبا پانچ سالہ حکومت میں کبھی بھی جنگ میں شروعات نہیں کی۔
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمی شیرازی نے تاکید کرتے ہوئے جنگ میں ابتدا کے سلسلہ میں فقہاء کے درمیان اختلاف رائے ہے، فرمایا: یہ بات کتاب جواہر الکلام اور دیگر تمام فقہی کتب میں صراحت سے بیان ہوئی ہے۔
معظم لہ نے مزید فرمایا: رسول اکرمؐ نے اپنی 10 سالہ حکومت میں اور امیر المومنین نے تقریبا پانچ سالہ حکومت میں کبھی بھی جنگ میں شروعات نہیں کی۔ اگرچہ ہر جگہ کفار و مشرکین تھے لیکن نہ کبھی پیغمبرؐ نے اور نہ ہی کبھی امیر المومنینؑ نے کفار پر حملہ کیا حتی ان کو شہر بدر بھی نہیں کیا۔
آپ نے مزید فرمایا: رسول اکرمؐ کی تمام جنگیں مدینہ کے قریب تھیں کوئی بھی جنگ مکہ کے قریب نہیں ہوئی کیونکہ ہر جنگ میں کفار نے پیغمبرؐ پر حملہ کیا یا قانون شکنی کی، نتیجے میں حضورؐ نے دفاع کیا لہذا کسی بھی جنگ میں پیغمبرؐ نے ابتدا نہیں کی ہے۔
آیۃ اللہ العظمی شیرازی نے فتح مکہ کے سلسلے میں فرمایا: اس سلسلے میں بھی ابتدائی جہاد نہیں ہوا بلکہ مکہ فتح ہوا، اگر وہاں پر بھی کوئی نزا ع ہوا تو وہ بھی دفاع کے طور پر ہوا۔ کیونکہ پیغمبرؐ مکہ میں پیدا ہوئے تھے اور چاہتے تھے کہ اپنے وطن جائیں ۔ لیکن بعض کفار آپؐ کو روک رہے تھے اور حملہ آور تھے لہذا یہ اقدام ابتدائی جنگ و جہاد نہیں ہے۔
معظم لہ مزید فرمایا: جنگ و جہاد میں ابتدا اس وقت ہوتی ہے کہ جب کفار اپنی جگہ ہوں اور مسلمانوں سے جنگ نہ کر رہے ہوں اور جزیہ بھی دے رہے ہوں ایسے موقع پر اچانک ان پر حملہ ابتدائی جنگ ہوگی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے کبھی بھی جنگ کی ابتدا نہیں کی ہمیشہ کفار و مشرکین نے جنگ کی ابتدا کی اور قانون توڑا، وعدہ خلافی کی لہذا کوئی بھی جہاد ابتدائی نہیں ہے۔